کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 91
کو قرآن مجید کا پڑھنے والا اور سیکھنے والا بنائیں۔ انہیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سے آشناء کریں۔ اس کے بعد دوسری مرتبہ جب وہ ۶۱ کی تعداد میں مرد عقبہ ثانیہ کے موقع پر نبی اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو انہوں نے آپ سے اس بات کا پختہ وعدہ کیا تھا کہ اگر آپ یثرب تشریف لے آئیں تو آپ کی عزت و آبرو محفوظ ہو گی اور تبلیغ میں رکاوٹ نہیں ہو گی۔ چنانچہ رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں نبوت کے تیرہ برس گزارنے کے بعد ہجرت کر گئے اور یثرب والے نبی کائنات علیہ الصلوٰۃ والسلام کے میزبان بنے۔ ہجرت کے دسویں برس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کا فریضہ ادا کیا اور اسی حج کے موقع پر یہ مشہور آیت آپ پر نازل ہوئی اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا. (سورۃالمائدہ:۲) کہ اے میرے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے آپ پر آج دین کو مکمل کر دیا ہے اور مومنوں کے لئے ہم نے اسلام کو بطور دین منتخب فرما لیا ہے۔ کئی ایک صحابہ کو اس آیت کے نزول کے بعد اس بات کا اندازہ ہو گیا تھا کہ اب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آگیا ہے۔ اس لئے کہ نبی ایک مقصد کی خاطر مبعوث کیا جاتا ہے اور جب وہ مقصد پورا ہو جائے تو پھر اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ اب نبی اس کائنات سے رخصت ہونے والا ہے۔ چنانچہ حدیث پاک میں آیا ہے کہ جب یہ آیت کریمہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تو فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے رونا شروع کر دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے عمر اتنی اعلی ترین نعمت کے مکمل ہو جانے پر تمہارے رونے کا سبب کیا ہے؟ تو فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بصیرت سے یہ بات جو معلوم کر لی تھی اس کا اظہار کیا۔ فرمانے لگے مجھے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ اب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصتی کا وقت بھی قریب آگیا ہے۔ کیونکہ اللہ نے نبی کو دین کی تبلیغ کے لئے بھیجا ہے اور دین سے آشناء بنانے کی خاطر اللہ نے آپ کو مبعوث کیا ہے۔ جب دین ہی مکمل ہو گیا تو معنی یہ ہے کہ آپ کا کام پایہ تکمیل تک