کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 90
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک متفق علیہ شخصیت اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَ اصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ. (سورۃالانفال:۴۶) تمام قسم کی تعریفات وحدہ لا شریک‘ خالق کائنات‘ مالک ارض و سما کے لئے ہیں اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام ہوں اس ہستی اقدس و مقدس پر جن کا نام نامی‘ اسم گرامی محمد اکرم صلی اللہ علیہ وعلی الہ واصحابہ وبارک وسلم ہے۔ وہ ذات مقدسہ‘ مبارکہ‘ مطہرہ کہ رب العزت نے جنہیں رحمت کائنات بنا کے بھیجا اور جن کے ذریعے اہل کائنات کی ہدایت کا اور راہ نمائی کا بندوبست فرمایا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تریسٹھ برس کی عمر تک اس کائنات میں موجود رہے جن میں سے ۱۲ برس کا عرصہ آپ کی نبوت اور رسالت کا عرصہ ہے۔ چالیس سال کی عمر میں آپ پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوئی۔ تیرہ سال آپ نے اللہ کے دین کی تبلیغ میں مکہ مکرمہ میں گزارے۔ مکہ والوں کی دشمنی اور عداوت اور حق سے ان کے گریز اور اعراض کی بنیاد پر آپ نے نبوت کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ ہجرت فرمانے کا عزم کر لیا۔ اس سلسلے میں ابتدائی معاملات پہلے طے ہو چکے تھے کہ ایک برس پہلے اور پھر اس سے بھی ایک سال پہلے جب یثرب کے دو وفد نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تھے اور انہوں نے آپ پر ایمان اور اسلام کو اختیار کرتے ہوئے آپ کی خدمت اقدس میں گزارش کی تھی کہ آپ ان کی معیت میں کچھ لوگوں کو یثرب کی طرف بھیجیں تاکہ وہ اللہ کے دین کی تبلیغ کریں اور لوگوں