کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 73
میرے ساتھ ہے۔ اکیلا تو وہ ہوتا ہے رب جس کے ساتھ نہیں ہوتا۔ جس کے ساتھ رب ہوتا ہے وہ اکیلا نہیں ہوتا۔
اِنَّ وَلِیِّ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ۔(سورۃ الاعراف:۱۹۶)
مجھ کو ڈراتے ہو میں اکیلا ہوں ؟
عرش والا میرے ساتھ ہے اور نکلتا چوراہوں میں جا کے اعلان حق کرتا آوازہ حق بلند کرتا۔ ہائے اللہ
کاش ہم وہ پتھر ہوتے جو نبی کے قدموں کو چوما کرتے تھے۔
کاش ہم کپڑے کی وہ ٹاکیاں ہوتیں جو خدیجتہ الکبری نبی کے زخموں پر رکھاکرتی تھیں۔
کاش! ہم بھی اس وقت ہوتے اور اپنے آقا کے چہرے کو دیکھ کر اپنی آنکھوں پر جہنم کو حرام کر لیتے۔ کتنے خوش نصیب تھے وہ لوگ جن کو سرور گرامی کے رخ زیبا کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔ ان کی قسمت کا کیا کہنا ہے؟
او وہ تو انسان تھے اللہ نے تو ان بستیوں کو مقدس بنا دیا ہے جن بستیوں نے میرے آقا کے چہرے کو دیکھا ہے۔ وہ بستیاں مقدس ہو گئی ہیں۔
وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ. وَطُوْرِسِیْنِیْنَ. وَھٰذَ ا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِ. (سورۃ التین:۱‘۳)
ان لوگوں کا کیا کہنا ہے؟ لوگ کہتے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اکیلے ہو۔ چھوڑو ساری دنیا دشمن ہے تمہیں کیا فائدہ؟
نبی اپنے گھر میں تشریف لاتے خدیجتہ الکبری قدموں میں بیٹھ جاتیں۔ اپنے آقا کے چہرے سے گرد و غبار صاف کرتیں ان کے کرتے کو اٹھاتیں زخموں میں اپنا دوپٹہ پھاڑ کے رکھتیں۔ قدم ہائے مبارکہ کو پانی سے دھوتیں اور کہتیں
کلا ! واللّٰه لا یخزیک اللّٰه ابد ا
میرے آقا! میرا رب تیرے ساتھ ہے اور جس کے ساتھ رب ہوتا ہے دنیا کی کوئی طاقت اس کو پسپا نہیں کر سکتی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پھر اٹھتے۔
فَاصْدَعْ بِِمَا تُؤْمَرُ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ.(سورۃالحجر:۹۴)