کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 67
ایسا پاک بنایا‘ ایسا پاک کیا کہ عرش معلی کے قریب بسنے والے فرشتے بھی ان کی ملاقات کے لئے زمین پہ نازل ہوتے ہیں۔ ایسا پاک کیا۔ ان کے تذکرے آسمانوں پر۔ یہ زمین پہ چلتے ہیں اور عرش والا قرآن میں ارشاد فرماتا ہے اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہٗ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّھِمْ وَ یُؤْمِنُوْنَ بِہٖ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا۔(سورۃ المؤمن:۷) اے میرے نبی اپنے ساتھیوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔ اللہ کیا خوشخبری ہے ؟ فرمایا میرے عرش کے اٹھانے والے فرشتے جو فرشتوں کے سردار ہیں ان کے دو کام ہیں۔ اللہ کیا کام ہیں ؟ فرمایا ایک میری حمد و ثنا بیان کرنا ایک تیرے ساتھیوں کی مغفرت کی دعا مانگنا۔ او جن کی مغفرت کے لئے عرش کے اٹھانے والے فرشتے دعا کریں ان کی بڑائی کا کیا کہنا۔ لوگو! یاد رکھو کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس لئے کائنات کی رحمت تھے کہ آپ نے دنیا والوں کو گناہوں سے پوتر گناہوں سے دور کیا۔ انہیں اللہ کی بندگی کا اپنی نظروں کا حفاظت کا اپنے جسموں کی حفاظت کا اپنی زبانوں کی حفاظت کا اپنی عزتوں کی حفاظت کا درس دیا اور انہیں اس طرح کی بہادری عزت غیرت حمیت عطا کی کہ وہ ساری کائنات کے امام بن گئے۔ آج بھی اگر ہم چاہیں کہ ہماری پستی بلندی میں تبدیل ہو جائے ہمارے حالات سنور اور سدھر جائیں تو ایک ہی طریقہ ہے اور وہ طریقہ یہ ہے کہ ہم محمد کریم کو رحمت کائنات بنا کر صرف اسی راستے کو اختیار کریں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے بیان کیا ہے۔ واخر دعوانا ان الحمد للّٰه رب العلمین