کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 66
زیادہ محبت کرنے والا وہ تھا جس کو نبی نے اپنے ہاتھ سے اپنے مصلی امامت پہ کھڑا کیا تھا اور جس کے متعلق نبی نے خود کہا تھا کہ کائنات میں مجھے اس سے زیادہ عزیز کوئی نہیں اور میں اس کے نزدیک سب سے زیادہ عزیز ہوں۔ اگر اس نے نبی کی محبت میں جلوس نکالا ہے کعبے کے رب کی قسم ہے تم سارے گواہ ہو حوالہ تو نکال دے جلوس میں نکالنے کے لئے تیار ہوں اور اگر صدیق اکبر جو نبی کا سب سے زیادہ محبت کرنے والا فاروق اعظم جو نبی کا سب سے زیادہ پیار کرنے والا عثمان ذوالنورین جو نبی کے عشق میں ڈوبا ہوا علی المرتضی جو نبی کے اشارہ ابرو پہ اپنا سب کچھ لٹانے والا تھا انہوں نے اگر اس کو محبت نہیں جانا تو میں بھی اس کو محبت کا مظاہرہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں۔ سانچے ہمارے بنے ہوئے نہیں ہیں سانچے مدینے کے بنے ہوئے ہیں۔ سن لو! تم نے دیسی ضابطے بدیشی سانچے ڈھالے۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے دین کو پرکھنے کے لئے سانچا بھی رکھا تو یا مکے کا رکھا ہے یا مدینے کا رکھا ہے۔ دین بھی مکے اور مدینے والا اور سانچہ بھی مکے اور مدینے والا۔ نہ دین ہندوستان کا نہ سانچہ ہندوستان کا۔ نہ ہندوستان کے دین کو ہم مانتے ہیں نہ ہندوستان کے سانچے کو ہم مانتے ہیں۔ سن لو! ہم کو منوانا ہے تو مدینے والے کی بات کو منواؤ یا عرش والے کی بات کو منواؤ۔ کعبے کے رب کی قسم ہے جو رب کا قرآن نہ مانے جو مدینے والے کا فرمان نہ مانے ہم اسے مسلمان نہیں سمجھتے اور ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ مدینے والے پہ دین مکمل ہو گیا ہے اور مکمل اس کو کہتے ہیں جس میں رتی برابر اضافہ نہیں ہو سکتا۔ اگر مدینے والے نے دین مکمل کیا تو جو کام تم کرتے ہو یا یہ دین کا نہیں یا مدینے والے کا دین مکمل نہیں۔ فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔ یا کہو مدینے والے نے مکمل نہیں کیا تھا ہم نے مکمل کیا ہے اور اگر مدینے والے نے دین مکمل کیا اور اس نے یہ نہیں بتلایا تو یہ بات دین سے تعلق نہیں رکھتی۔ تو محبت کی بات میں کہہ رہا تھا کہ عرش والے نے کہا ما ارسلنک الا رحمتہ للعلمین کیا رحمت بنایا ؟ کہ بزدلوں کو دلیر بنایا گناہگاروں کو پاک بنایا اور کیسا پاک ؟