کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 59
آپ نے فرمایا کیا بات ہے؟ اس نے کہا ’’آپ نے کہا ہے کہ پچھلے سارے گناہ معاف ہو گئے ہیں۔ اللہ کے رسول اسلام کے بعد بندہ جو گناہ کرے؟ ‘‘ آپ نے فرمایا ’’کوئی بات نہیں۔‘‘ کہا ’’یا رسول اللہ مجھے تو گناہوں کی عادت پڑی ہوئی ہے۔ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں مجھ سے گناہ نہ ہو جائیں۔‘‘ فرمایا ’’خلوص دل سے اسلام قبول کیا ہے؟ ‘‘ اس نے کہا ’’ہاں یا رسول اللہ۔‘‘ فرمایا ’’میرے پیچھے نماز پڑھی ہے؟ ‘‘ اس نے کہا ’’ہاں اللہ کے حبیب۔‘‘ فرمایا ’’جاؤ اگر تونے خلوص دل سے اسلام قبول کیا اور محبت سے میرے پیچھے نماز پڑھی ہے اب اللہ تجھ کو گناہ کی توفیق ہی نہیں دے گا۔‘‘ اس نے کہا ’’حضور مجھے پھر کوئی کام لگائیے۔‘‘ آپ نے فرمایا ’’تو پہلے کیا کرتا تھا؟ ‘‘ کہا ’’میں ڈاکے مارا کرتا تھا۔‘‘ آپ نے فرمایا ’’جا پھر ہمارے لئے ڈاکہ مار کے آ۔‘‘ اس نے کہا ’’یا رسول اللہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟‘‘ آپ نے فرمایا ’’میں سچ کہہ رہا ہوں۔‘‘ کہا ’’اللہ کے حبیب کیا معنی؟ ‘‘ فرمایا ’’ہمارے مظلوم ساتھی مکہ میں ایمان کی وجہ سے قید ہیں۔ جا رات کو نقب لگا ان کو چھڑا کے لا۔‘‘ مکہ میں گیا۔ رات کو چھپ چھپا کے پتہ کیا کہ مسلمان کہاں قید ہیں ؟ پتہ لگا فلاں گھر میں قید ہیں۔ رات کے پچھلے پہر مسلمانوں کو نکالنے کے لئے اس دیوار کو نقب لگا رہا ہے۔ اچانک ایک عورت گھر سے نکلی۔ یہ خوبصورت لمبا تڑنگا چھ ساڑھے چھ فٹ کا اونچا لمبا جوان۔ اس عورت نے اندھیرے میں اس کو پہچان لیا کہ یہ وہی ہے۔ اس کے ساتھ تعلقات تھے۔ وہ