کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 46
آؤ! بتان وہم و گمان کو توڑو ان خود تراشے ہوئے خداؤں کو چھوڑو اور سرور کائنات کی سیرت کا ذکر کرتے ہوئے اس فرمان کا تذکرہ کرو جس نے آمنہ کے لال کو ساری کائنات کی ماؤں کا لال بنا دیا تھا۔ کعبے کے رب کی قسم ہے اگر غار حرا کی رات یہ فرمان نہ آتا تو شاید سرور گرامی اپنے سارے حسن و اوصاف کی بنیاد کے باوجود اتنی دیر تک لوگوں کے دلوں کی دھڑکن نہ بنتے۔ اگر کسی نے میرے آقا کو مشرق و مغرب میں شمال و جنوب میں بسنے والے مومنوں کے دلوں کی دھڑکن بنایا ہے تو رسول اللہ کی وجہ سے بنایا ہے۔ اس فرمان کی وجہ سے بنایا ہے قولوا لا الہ الا اللّٰه کوئی بھی نہیں اور یہی بات تو کونین کے تاجدار نے کہی تھی کہ بے کسوں کی قوم بے بسوں کا قبیلہ کمزوروں کی جماعت پٹنے والو لٹنے والو کٹنے والو بزدلو کعبہ کو چھوڑ کر بھاگنے والو آجاؤ۔ ایک بات کہہ دو۔ مشرق بھی تمہارا غلام مغرب بھی تمہارا غلام۔ ایک بات کہہ دو۔ بھاگے ہوئے آئے۔ کسری کی فوجوں سے شکست کھانے والے قیصر کے ہاتھوں زخم چاٹنے والے یمن کے بادشاہوں کی غلامی چکھنے والے ہیرا کے بادشاہوں کی چیرادستی کا نشانہ بننے والے بے کس و بے بس چھ مہینے بے کار رہنے والے بھاگتے ہوئے آئے۔ صادق الوعد کیا بات ہے؟ امین کیا کہتے ہو؟ صاحب شرم و حیا کیا فرماتے ہو؟ فرمایا کمزورو! ایک نسخہ بتلا دوں کہ ساری کائنات کے مالک بن جاؤ۔ جلدی سے کہنے لگے سوچتے کیا ہو بتلاؤ۔ کہا پھر زمین کی پستیوں سے بلند ہو کر عرش والے سے رشہ جوڑ لو۔ قولوا لا الہ الا اللّٰه کسے پڑی ہے کہ جا سناوے پیارے پی کو ہماری بتیاں نہ انگ چیناں نہ نیند نیناں نہ آپ آویں نہ بھیجیں پتیاں جاؤ! کائنات کے مسلمان حکمرانوں کو سنا دو مسلمان حکومتوں کو سنا دو کائنات کی کوئی طاقت تمہیں اونچا نہ کر سکے۔ اونچا کرے تو وہی فرمان کرے جس نے ابن عبد اللہ کو محمد رسول اللہ بنایا تھا ۔ آجاؤ قولوا لا الہ الا اللّٰه تفلحوا وتملکوا العرب والعجم