کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 439
صبرا آلَ ياسرٍ موعِدُكم الجنَّةُ
اے یاسر کے گھرانے والو باقی تو ایک ایک کر کے جنت میں جائیں گے تم سارا خاندان اکھٹے جاؤ گے۔ ابھی کل ہی تو نبی نے کہا تھا۔ کہا مجھ کو کیا کہتے ہو میں تو اپنے نبی کے کہنے پہ جنت دیکھ رہی ہوں۔ نیزہ اٹھایا اور اسکی شرم گاہ میں مارا۔ چیخ نکلی گردن ڈھلک گئی۔ کہا اللہ تو اپنے دین پہ ثابت قدم رکھنا۔
استقامت اس کا نام ہے۔ اللہ آخری وقت کوئی بات منہ سے شکوہ کی نہ نکل جائے۔ اللہ آخری وقت میں حفاظت کرنا۔ پھر نیزہ مارا پھر نیزہ مارا۔ جسم کٹ گیا۔ پھر غلاموں کو حکم دیا اونٹوں کو کھینچو۔ دونوں اونٹ کھنچتے ہوئے چلے گئے۔ لاش دو ٹکڑے ہو کے گر پڑی اور دیکھنے والوں نے دیکھا کہ سمیہ کے چہرے پہ مسکراہٹ ہے۔ اتنی تکلیف سے مارا اور لبوں سے مسکراہٹ نہیں چھین سکے۔ حیران اتنی تکلیف کے بعد مسکرا رہی ہے۔ ان کو کیا پتہ ہے ؟
تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا
اور میرے رب کا وعدہ سن لو۔ استقامت والے مومنو نہ گھبرانے والے مومنو غیراللہ کے سامنے نہ جھکنے والے مسلمانو اللہ کے حلال کو حلال کرنے والو اللہ کے حرام کو حرام سمجھنے والے مسلمانو سن لو تکلیفیں تو آتی ہیں لیکن وہ راحت ملنے والی ہے جس راحت کا کوئی بدل ہوسکتا ہی نہیں۔ کہا ابھی انسان دنیا نہیں چھوڑے گا کہ آسمان کے فرشتے جنت لے کے آجائیں گے۔ کیا کہیں گے؟
نَحْنُ اَوْلِیٰٓؤُکُمْ فِیْ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ (سورۃحم سجدہ:۳۱)
او جانے والے خوش ہو جا۔ او دنیا چھوڑ کے رب کا مہمان بننے جارہا ہے۔ کوئی بڑے آدمی کا مہمان بننے کے لئے جائے تو خوشی سے پھولا نہیں سماتا اور جو رب کا مہمان بننے جائے اسکی خوشی کا اندازہ کون کرے؟ اسکی خوشی کا کیا کہنا ؟
لوگو استقامت اختیار کرو۔
وَلَا تَھِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ (سورۃآل عمران:۱۳۹)
استقامت اختیار کرو۔ بزدلی مت دکھاؤ۔ کمزور مت بنو۔ یاد رکھو اگر تم ڈٹے رہے تو