کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 433
امتحان پڑا کوئی بھی اسلام باقی نہیں رہا۔ اور امتحان کئی قسم کے ہیں وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنْ الْاَمْوَالِ وَالْاَنُفُسِ وَالثَّمَرٰتِ(سورۃالبقرہ:۱۵۵) اللہ کہتے ہیں امتحان جانوں کے مالوں کے رزق کے اولاد کے کاروبار کے۔ہمیں کوئی پتہ ہی نہیں کہ امتحان کس کو کہتے ہیں۔ تھوڑا سا امتحان آیا ہمارے پیروں میں لغزش آجاتی ہے۔ رزق کی مار ہم برداشت نہیں کرتے کاروبار کی مار ہم برداشت نہیں کرتے۔ وقت کی مار ہم برداشت نہیں کرتے کسی طاقت ور کی للکار ہم برداشت نہیں کرتے کسی سانپ کی پھنکار ہم برداشت نہیں کرتے۔ پھر ہم مسلمان ہیں؟ استقامت یہ نہیں ہے۔ من یقیک منی کون ہے جو بچائے گا۔ اتنی قریب موت دیکھ کر بھی رحمت کائنات کے لبوں پر مسکراہٹ آگئی۔ کہا اللہ تیرے ہاتھ میں موت نہیں ہے۔ موت عرش والے کے پاس ہے۔ وہ نہ چاہے تو کائنات کی کوئی طاقت مجھے گزند نہیں پہنچا سکتی۔ نبی نے اللہ کا نام لیا کافر پہ لرزا طاری ہوا۔ تلوار ڈر کے مارے چھوٹ کے دور گر گئی۔ نبی جلدی سے اٹھ کے تلوار پکڑ لتے ہیں۔ اب وہ نیچے ہے نبی اوپر ہیں۔ پہلے نبی کے گلے پہ تلوار رکھی ہوئی اب مارنے والے کے گلے پر تلوار رکھی ہوئی۔ کہا اب تم بتلاؤ تجھ کو مجھ سے کون بچائے گا ؟ منتیں کر کے کہنے لگا تو مجھ کو معاف کر دے۔ کہا نہیں تجھ کو بھی میرا رب ہی بچا سکتا ہے۔ توحید کا درس یہ ہے نہ نفع میں کوئی نہ نقصان میں کوئی۔ ماسوا اللہ سے بے نیاز ہو جائے۔ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا اللہ کو ایک مان کر پھر ڈٹ جائے۔ ثابت کرے کہ اللہ کے سوا کوئی اللہ نہیں اور اللہ صفتوں والا ہے اللہ طاقتوں والا ہے۔ ہمارے بھائیوں والا اللہ نہیں کہ رب کے پلے میں توحید کے سوا ہے کیا ؟ یہ اللہ نہیں ہے۔ جو پکڑے خدا تو چھڑا لے محمد جو پکڑے محمد چھڑا کوئی نہیں سکتا