کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 429
کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے مالک الملک تو ہے۔ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ تو جس کو چاہتا ہے ملک دے دیتا ہے جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے۔ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآء جس کو چاہتا ہے عزت سے ہمکنار کر دیتا ہے جس کو چاہتا ہے ذلیل و خوار کر دیتا ہے۔ بِیَدِکَ الْخَیْرُ تیرے سوا ساری کائنات کی بھلائیوں کا مالک اور کوئی بھی نہیں ہے اور اسی عقیدے کا نام ایمان ہے اسی عقیدے کا نام اسلام ہے۔ وہ شخص مومن نہیں ہے جو اللہ کے سوا کسی کا ڈر اپنے سینے میں رکھے اور خدا کے سوا کسی سے نفع کی امید رکھے۔ مومن نہ نفع کی توقع رب کے سوا کسی سے رکھتا ہے نہ نقصان کا خوف اللہ کے سوا کسی سے رکھتا ہے۔ جب یہ جذبہ انسان کے اندر پیدا ہو جائے اور یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے عقیدے کی پختگی کے بعد پھر انسان ماسوا اللہ سے بے نیاز ہو جاتا ہے غیر اللہ سے مستغنی ہو جاتا ہے۔ پھر اس کو غیر اللہ کی کوئی پرواہ نہیں رہتی۔ پھر وہ استقامت کے درجے پر فائز ہو جاتا ہے اور استقامت کا درجہ کیا درجہ ہے ؟ رب قدوس نے اس کا تذکرہ اپنے کلام مجید میں کیا ہے إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا وہ لوگ جو ایمان لانے کے بعد استقامت اختیار کر لیتے ہیں۔ تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ اللہ کے فرشتے رب کی بشارتیں لے کر ان پہ نازل ہو جاتے ہیں اور کیا کہتے ہیں؟ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تَوْعَدُوْنَ (سورۃحم السجدہ:۳۰) وہ کہتے ہیں اے اللہ کے بندے نہ خوف کھاؤ نہ غم کرو۔ ہم تیرے پاس اللہ کی جنت کی خوشخبریاں لے کے آئے ہیں۔ یہ خوشخبریاں عام انسان کو نہیں ملتیں۔ یہ خوشخبریاں ملتی ہیں تو صرف ایمان کے بعد استقامت اختیار کر لینے والے بندے کو ملتی ہیں۔