کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 422
گے اللہ ان کو ان کے پیر مبارک ہماری نگاہ میں اس کے سوا کوئی جچا ہی نہیں ہے۔ اس کا چہرہ دیکھا اس کے چہرے کے سوا کوئی چہرہ نہ جچا۔ اس کا شہر دیکھا اس کے شہر کے سوا کوئی شہر نہ جچا۔ اللہ یہ کوئی ہند کی طرف جاتا تھا کوئی بریلی کی طرف جاتا تھا کوئی سہارن پور کی طرف جاتا تھا کوئی کسی بستی کی طرف جاتا تھا۔ اللہ ہم نے بستی دیکھی تو مدینہ کی بستی دیکھی۔ اس کے پتھروں پہ اتنا پیار آیا کہ ہم نے اس کے پتھروں کو سینے سے لگایا پیشانی پہ سجایا اور ہم نے کہا مدینہ یا تیرے پتھروں سے پیار ہے یا حجر اسود سے پیار ہے اور یا پھر جنت کے ان ٹکڑوں سے پیار ہے جن کو میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں نے چھوا۔ ہم کو اور کوئی بستی اور کوئی دیس اور کوئی قصبہ اور کوئی قبیلہ اور کوئی برادری اور کوئی شہر اور کوئی ملک پسند آیا ہی نہیں ہے۔ ہم کو کہو ہم اجمیر نہیں مانتے نہیں مانتے۔ ہم کو کہو پاکپٹن نہیں مانتے نہیں مانتے۔ ہم کو کہو ہم لاہور نہیں مانتے نہیں مانتے۔ ہم کو کہو ملتان نہیں مانتے نہیں مانتے کہ جہاں سے ہر روز چرسئے پکڑے جاتے ہیں۔ ہم کو کہو کہ راولپنڈی نہیں مانتے بری امام نہیں مانتے نہیں مانتے کہ جہاں سے ہر روز جواری گرفتار ہوتے ہیں۔ ہم نے مانا تو صرف اس بستی کو مانا کہ جس بستی میں میرا آقا پیدا ہوا یا اس بستی کو مانا جس بستی میں میرا آقا آرام کر رہا ہے۔ اور کوئی بستی اور کوئی شہر اور کوئی چہرہ اور کوئی جسم اور کوئی کپڑا اور کوئی دروازہ اور کوئی نسیم سحر کا جھونکا اور کوئی باد صبا کی مسام انگیز اور عطر انگیز فضا ہم کو کبھی راس آتی ہی نہیں۔ ہم جیتے ہیں تو یہ کہتے ہوئے جیتے ہیں کہ اللہ موت آئے تو مدینے میں آئے اللہ دم نکلے تو مدینے میں نکلے اللہ قیامت کو آنکھ کھلے تو تیرے محبوب کے شہر میں کھلے کہ تیرے محبوب نے کہا تھا جو میرے شہر میں مر سکے مر جائے کہ میرے شہر میں مرنے والوں سے اللہ حساب و کتاب بھی نہیں لے گا۔ ہم کو تو یہی بستی نظر آئی۔ ہم نے قلاوہ ڈالا تو اسی بستی والے کا ڈالا ہم نے غلامی کی تو اسی بستی والے کی جس کی غلامی نے صدیق کو کائنات کا سرتاج بنایا جس کی غلامی نے فاروق کو کائنات کا حکمران بنایا جس کی غلامی نے عثمان کو ذوالنورین بنایا جس کی غلامی نے علی کو حیدر بنایا جس کی غلامی نے سعد ابن ابی وقاص کو فاتح ایران بنایا جس کی غلامی نے ابو عبیدہ کو امین امت بنایا جس کی غلامی نے طلحہ کو زبیر کو ایسا بنایا کہ رب کے محبوب نے کہا تم نے میرے دروازے پہ پہرہ دیا