کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 420
تم نے پیر مانا پینے والوں کو ہم نے پیر مانا پلانے والوں کو۔ تم نے پیر مانا لینے والوں کو ہم نے پیر مانا دینے والے کو۔ تمہارے پاس پیر آئے کہے مرنے والے کے کپڑے دے دو وگرنہ اس کو لباس میسر نہیں آئے گا اور ہم نے پیر مانا کہ ایک آدمی مرا کائنات کے امام کو پتہ چلا۔ گھر آئے اس کے بچوں کو بلایا کہا بیٹو غم نہ کرو۔ تیرا بابا اگر مر گیا ہے تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تیرا باپ موجود ہے۔ غم نہ کرو میں تمہارا بابا موجود ہوں میں تمہارا والد موجود ہوں۔ جب بھی کوئی وقت آئے جب بھی کوئی ضرورت پڑے تو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے دروازے پہ آنا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں اس طرح دے گا جس طرح تمہارا باپ دیا کرتا تھا۔ تم نے لینے والے کو مانا ہم نے دینے والے کو مانا۔ فرق صرف یہی ہے اور تمہارا پیر اس کا چہرہ اس کی شکل اس کی صورت اس کا جسم اس کا لباس اس کی تراش اس کی خراش تم جانو اور تمہارا پیر جانے اور ہمارا پیر وہ پیر ہے کہ زلف لہرائے تو رب اس کا ذکر کلام مجید میں کر دے۔ ہمارا پیر وہ ہے کہ اگر قدم اٹھائے تو رب اس زمین کی قسم کھائے جس زمین پر قدم رکھے۔ تمہارا پیر وہ ہے کہ جس زمین پہ قدم رکھے زمین پناہ مانگے اور میرا پیر وہ ہے کہ جس زمین پہ قدم رکھے زمین چومنے کے لئے آگے بڑھے۔ تمہارا پیر وہ ہے کہ جس کو اگر دیا دیکھے تو دیا بجھ جائے اور میرا پیر وہ ہے کہ جو آئے تو چودھویں کا چاند بھی اس کے چہرے کی تاب نہ لائے۔ میرا پیر وہ ہے کہ جس کے بارے میں حسان نے کہا واحسن منک لم تر قط عینی واجمل منک لم تلد النساء خلقت مبراء من کل عیب کانک قد خلقت کما تشاء آقا تیرا چہرہ اتنا حسین چہرہ کہ بھوکا تیرے چہرے کو دیکھے تو اس کی بھوک مٹ جائے۔ پیاسا تیرے چہرے کو دیکھے تو اس کی پیاس مٹ جائے۔ تیرا چہرہ وہ چہرہ کہ اسی چہرے کو دیکھ کے تو ابوہریرہ چھ چھ دن بھوکا رہا کرتا تھا۔ تیرے پیر کا چہرہ کونسا چہرہ ہے؟ تو اپنے پیر کا فیصلہ کر لے‘ ہمارا بھی فیصلہ کر لے۔ لوگ اپنی بڑائی کا ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں او میری زمین دیکھ او اپنی زمین دیکھ۔ او تو کہاں کا چودھری ہے؟ او تیرے پاس دو ایکڑ