کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 419
اس کو پیر مانا کہ جس کے گھر میں کئی دن سے ایندھن نہیں جلا اور جس کے گھر والے کئی دن کی بھوک سے ہیں اور مدینے والوں کو علم ہوا کہ آج نبی کے گھر والوں نے کچھ نہیں کھایا۔ ایک آدمی آیا اس نے کہا گھر میں کچھ ہے؟ بیوی کہنے لگی دودھ کا ایک ہی پیالہ ہے جو بچوں کے لئے بچا رکھا ہے۔ اس نے کہا بی بی بچوں کی بھوک برداشت کر لو نبی کے گھرانے کی بھوک برداشت نہ کرو۔ پیالہ لاؤ۔ رات کا وقت ہے اور مسجد نبوی کی طرف چلا۔ نبی کے دروازے پہ دستک دی۔ نبی پاک اندر سے باہر آئے کہا ساتھی کیسے آئے ہو؟ کہا آقا !میرے ماں باپ تجھ پہ قربان تیرے گھر والوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا۔ میرے پاس اور کچھ نہ تھا دودھ کا ایک پیالہ تھا لے کے آگیا ہوں۔ کائنات کے پیر نے دودھ کا پیالہ اٹھایا اپنی گھر والی کا رخ نہیں کیا مسجد کے درویشوں کا رخ کیا۔ پیالہ لے کے آیا۔ مسجد کے درویشوں کے پاس آیا۔ ایک سو سترہ درویش تھے۔ کہا ابوہریرہ سب کو جگاؤ آج ان کے لئے دودھ آیا ہے۔ آقائے کائنات نے کہا ابوہریرہ دودھ کا پیالہ لو ان کو پلاؤ۔ ابوہریرہ کہتے ہیں آقا پلانا ہی تھا تو مجھ بھوکے کو پلا دیتے جس نے چھ دن سے کچھ نہیں کھایا ہے۔ کائنات کے امام نے کس کا نام لیا؟ خود پیروں کا پیر ہے۔ اپنا نام نہیں لیا۔ کہابسم اللہ عرش والے تیرے نام کے ساتھ پیالہ پلاتا ہوں۔ توحید کا درس دیا۔ دودھ کا پیالہ اٹھایا‘ ابو ہریرہ کو تھمایا۔ ابو ہریرہ کہتے ہیں بخاری شریف کی روایت ہے میں نے ایک کو پلایا‘ اس نے ڈیک (جی بھر کے) لگا کے پیا۔ جب پیالہ واپس کیا تو اسی طرح بھرا ہوا تھا جس طرح کائنات کے امام نے عطا کیا تھا۔ دوسرے کو دیا تیسرے کو دیا چوتھے کو دیا ایک سو سولہ نے پیا۔ کائنات کے امام نے ابو ہریرہ کو دیکھا فرمایا سارے پی چکے ہیں؟ کہا آقا سارے پی چکے ہیں۔ فرمایا اب تم پی لو۔ آقا آپ پی لیں۔ کہا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) لوگوں کی بھوک کے مقابلے میں اپنی بھوک کو ترجیح نہیں دیتا۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پینے کے لئے نہیں آیا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پلانے کے لئے آیا ہے۔ ہم نے پیر اس کو مانا ہے۔