کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 418
دیر ہو گی لیکن ڈھیر بھی ساتھ آئیں گے۔ کیا ہوا؟ فَرَدَدْنٰہُ اِلٰٓی اُمِّہٖ کَیْ تَقَرَّعَیْنُھَا وَلَا تَحْزَنَ ابھی ایک رات گزری تھی۔ موسی کو اٹھایا ماں کی گود میں رکھا کہا بیٹا بھی تیرا تنخواہ بھی تیری۔ دودھ بھی تیرا اور فرعون کا گھر بھی تیرا۔ تو اس کو غریبی میں پال رہی تھی ہم نے اس کو شہنشاہ کے محل میں پال دیا ہے۔ فَرَدَدْنٰہُ اِلٰٓی اُمِّہٖ کَیْ تَقَرَّعَیْنُھَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ اور ہم یہی تو کہتے ہیں کہ جھکاؤ تو سر اس کے آگے جھکاؤ اسی کے سامنے جھکاؤ اسی سے مانگو اسی سے سوال کرو اور تم کیا کہتے ہو؟ یارو تم نے کن کو اپنا راہ نما سمجھا کن کو قائد سمجھا کن کو مرشد سمجھا کن کو ہادی سمجھا؟ جو آتے ہیں تو اچھا بھلا گھر ہوتا ہے جاتے ہیں تو گھر کی صفائی ہو چکی ہوتی ہے۔ کبھی گھر کی صفائی کبھی گھر والوں کی صفائی اور اخبارات میں چھپتا ہے پیر آیا رات رہا گھر کی صفائی کر گیا اور گھر والی کو بھی ساتھ لے گیا اور پھر کیا کہتے ہیں؟ پیر جعلی تھا۔ ہم نے کہا جتنے آتے ہیں جعلی ہی آتے ہیں۔ کیوں؟ اصلی آیا نہیں کرتا اصلی کے دروازے پہ جایا کرتے ہیں۔ تمہارے گھر میں جو بھی آتا ہے وہ جعلی ہی ہوتا ہے۔ جو اصلی ہوتے ہیں وہ گدھوں پر چھتیں لے کے نہیں پھرتے وہ گداگر نہیں ہوتے وہ بھکاری نہیں ہوتے وہ منگتے نہیں ہوتے وہ لوگوں سے لیتے نہیں لوگوں کو دیتے ہیں۔ تم نے لینے والوں کو پیر سمجھا۔ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق یہی ہے۔ تم لینے والے کو پیر سمجھتے ہو ہم دینے والے کو پیر سمجھتے ہیں اور پھر اپنا اپنا فیصلہ کر لو کہ تمہیں یہ پیر مبارک ہمیں دینے والا پیر مبارک۔ تمہیں لینے والا مبارک ہو ہمیں دینے والا مبارک ہو۔ تمہیں گھر کا صفایا کرنے والا مبارک ہمیں گھر کا آباد کرنے والا مبارک۔ تمہیں اپنی بیویوں اپنی بیٹیوں پر نگاہ بد ڈالنے والا مبارک ہمیں وہ مبارک کہ جس کے پاس اس کی ایک مریدنی مسئلہ پوچھنے کو آئی۔ درمیان میں پردہ پڑا ہوا تھا اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اس پیر نے اپنی آنکھوں کو بند کر لیا۔ کہا عائشہ اس کو کہو اپنے ہاتھ کو پیچھے ہٹا لے۔ میں کسی غیر محرم عورت کا چہرہ تو بڑی بات ہے اس کا ہاتھ دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ تم نے بدکار کو پیر جانا ہم نے پاک باز کو پیر مانا۔ تم نے لینے والے کو پیر مانا ہم نے