کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 417
کہاں سے لائے کہ وہ اپنے بچے کو اپنے سامنے سمندر میں ڈال دے؟ اللہ نے کہا۔ اِنَّا رَآدُّوْہُ اِلَیْکِ وَجَاعِلُوْہُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (سورۃ القصص:۷) حوصلہ کر۔ ہم لیں گے تو موسی لیں گے دیں گے تو کلیم اللہ دیں گے۔ لیں گے تو اکیلا موسی دیں گے تو رسول اللہ بنا کے دیں گے۔ ڈرتی کیوں ہے؟ اِنَّا رَآدُّوْہُ اِلَیْکِ وَجَاعِلُوْہُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اور قرآن پڑھو۔ اکیسواں پارہ ہے۔ رب نے دوسرے دن دیا اور لوگ نبوت کے لئے چالیس سال کا انتظار کرتے ہیں۔ یہاں کلیم اللہ بنانے کا وعدہ تھا۔ رب نے کہا ایک دن انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وَاَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اُمِّ مُوْسٰٓی اَنْ اَرْضِعِیْہِ فَاِذَ ا خِفْتِ عَلَیْہِ(سورۃ القصص:۷) اور کیا کہا حَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ ھَلْ اَدُ لُّکُمْ (سورۃ القصص:۱۲) ایک دن کا بچہ ‘دایا دودھ پلانے کے لئے آئی۔ ہم نے در وحی کھول دیا۔ ہم نے وحی نازل کی۔ حَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ ہم نے کہا موسی تجھ سے رب ہمکلام ہے۔ کسی غیر کا دودھ نہیں پیا پینا ہے تو اپنی ماں کا ہی پینا ہے۔ حَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ ھَلْ اَدُ لُّکُمْ عَلٰٓی اَھْلِ بَیْتٍ یَّکْفُلُوْنَہٗ اور قرآن کے الفاظ ہیں فَرَدَدْنٰہُ اِلٰٓی اُمِّہٖ کَیْ تَقَرَّعَیْنُھَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ (سورۃ القصص:۱۳) او گھبرا جانے والو او دنیا کی مصیبتوں سے اپنے دل کو برداشتہ کر لینے والو آؤ ذرا صبر کر کے دیکھو تو سہی کہ رب کی رحمتوں کا دروازہ کیسے کھلتا ہے؟ اگر دیر سے کھلے اور ڈھیر لے کے کھلے تو تمہیں کیا تکلیف ہے؟