کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 416
تو آسمان والے نے کہا تھا اس نے مجھ سے مانگا۔ اِنَّ الَّذِیْنَ جَآئُ وْ بِالْاِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ لَا تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَّکُمْ بَلْ ھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ (سورۃ النور:۱۱) او عائشہ تونے مجھ سے مانگا جا میں نے تیری برات کے لئے کلام مجید میں اٹھارہ آیتوں کو نازل کر دیا۔ مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے ایوب انصاری کی بیوی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مہمانی مانگی تھی۔ مانگیں تو کس سے مانگیں؟ تو کیا مانگ رہی ہے؟ بچہ مانگ رہی ہے صحت مانگ رہی ہے رزق مانگ رہی ہے۔ کیا مانگ رہی ہے؟ رزق مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے موسی نے رزق مانگا تھا۔ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ (سورۃ القصص:۲۴) اللہ میں فقیر ہوں تو تونگر بنا دے اور مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے ذکریا نے بیٹا مانگا تھا اور تو کیا مانگتی ہے؟ یا بیٹا مانگتی ہے یا رزق مانگتی ہے یا حفاظت مانگتی ہے یا بلندی مانگتی ہے۔ او سب کچھ مانگتی ہے لیکن نہیں جانتی کہ رب کے نبیوں نے کس سے مانگا ہے؟ اگر انہوں نے اپنے بزرگوں سے مانگا ہو ہم کو بھی دکھلا دو۔ ہم تمہارے نام پہ مانگنا شروع کر دیں اور اگر نہ مانگا ہو تو اپنی آخرت کو اپنی دنیا کو تباہ نہ کر۔ اسی سے مانگ جس سے موسی نے مانگا جس سے عیسی نے مانگا جس سے عیسیٰ کی ماں نے مانگا جس سے فرعون کی بیوی نے مانگا آسیہ نے مانگا او جس سے موسی کی ماں نے مانگا۔ کہا اپنے بیٹے کو سمندر کی لہروں میں ڈالو۔ اللہ لہروں کا کام مٹا دینا اور ماں کا کام بچا لینا ہے۔ اللہ کیسے ڈالوں؟ مجھ سے تو نہیں ڈالا جاتا کہ لہروں کا کام ڈبونا ہے۔ رب نے کہا أَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ اور کبھی کبھی ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جس کو ماں کی گود نہیں بچا سکتی سمندر کی لہریں بچا لیتی ہیں۔ تو ڈال تو سہی۔ اللہ ماں جگرا کہاں سے لائے ماں حوصلہ کہاں سے لائے ماں دل