کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 415
اَلْقٰہُ عَلٰی وَجْھِہٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا (سورۃ الیوسف:۹۶)
یوسف کی قمیص آئی اس کے چہرے پہ ڈالی۔ رب نے کہا تونے مجھ کو پکارا تھا ناں۔ دیکھ مجھ کو پکارنے والے کا پھر کیا انجام ہوتا ہے؟
ابھی یوسف نہیں آیا۔ کہا یوسف کو تب دکھلانا ہے جب تو اسی طرح کا ہو جائے گا جب یوسف کی جدائی کے وقت جیسا تھا۔ اسی طرح تجھ کو دکھانا ہے۔
اَلْقٰہُ عَلٰی وَجْھِہٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا
قمیض یعقوب کے چہرے پہ ڈالی اللہ نے بینائی کو واپس لوٹا دیا۔ رب تو وہی ہے۔ پکارنا ہمارا کام ہے اور قرآن میں رب نے کہا
وَاَوْحَیْنَآ اِلَیْہِ لَتُنَبِّئَنَّھُمْ بِاَمْرِھِمْ ھٰذَا وَھُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ (سورۃ الیوسف:۵۱)
یوسف نے پکارا۔ اللہ باپ کا سایہ چھین لیا ہے اللہ تو سایہ بن جا۔ رب نے کہا تونے اس کو پکارا جس کے لئے کنویں کی اندھیری رات کوئی اندھیری نہیں ہے۔ کہا جبرائیل جاؤ۔ میرے یوسف کو کنویں کی تہہ میں پہنچنے سے پہلے اپنی گود میں اٹھا لو۔ یوسف کو گزند نہ پہنچے۔
وَاَوْحَیْنَآ اِلَیْہِ لَتُنَبِّئَنَّھُمْ بِاَمْرِھِمْ ھٰذَا وَھُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
ہم نے کہا یوسف تجھ کو پھینکنے والے ایک دن زمانے کے پھینکے ہوئے تیرے سامنے آئیں گے اور تجھ سے صدقہ مانگیں گے۔ تو بادشاہ ہو گا یہ گداگر ہوں گے۔
او مانگنا ہے تو کس سے مانگیں؟
مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے ایوب نے اپنی صحت کی دعا مانگی تھی۔
مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے یونس نے مچھلی کے پیٹ سے نجات مانگی تھی۔
مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے مریم نے اپنے بیٹے کی پیدائش کے وقت رسوائی سے حفاظت مانگی تھی۔
او مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے کونین کے شہنشاہ نے میدان بدر میں اپنی فتح کی دعا مانگی تھی۔
مانگنا ہے تو اس سے مانگ جس سے عائشہ نے اس دن کہ جس دن منافقوں نے تہمت لگائی اپنی برات کا سوال کیا اور لوگوں نے کہا تھا کہ اب عائشہ کے دامن کو کون صاف کرے گا؟