کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 414
اور قرآن کے الفاظ کیا ہیں؟
وَتَوَلّٰی عَنْھُمْ وَقَالَ یٰٓاَسَفٰی عَلٰی یُوْسُفَ وَابْیَضَّتْ عَیْنٰہُ مِنَ الْحُزْنِ فَھُوَ کَظِیْمٌ (سورۃ الیوسف:۸۴)
یوسف کے لئے یعقوب اس دن اتنا رویا کہ رو رو کے آنکھ کی سیاہی سفیدی میں تبدیل ہو گئی۔ آنکھ میں دیکھنے کی کوئی جگہ باقی نہ رہی۔ کہا
اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ
اللہ بیٹوں کو دوڑا دوڑا کے تھک گیا۔ قافلے والوں سے پوچھ پوچھ کے تھک گیا۔ اللہ لوگوں سے اپنے یوسف کے بارے میں سوال کر کر کے تھک گیا ہوں۔ اللہ سب سے تھک گیا ہوں لیکن تیری بارگاہ سے تو نہیں تھکا۔
اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ
حضرت یعقوب اندھے ہو چکے ہیں۔ اٹھے دیوار سے ٹکرائے دیوار ماتھے پہ لگی۔ خون کا فوارہ چھوٹا نبی کی پیشانی خون سے تربتر ہو گئی۔ دیکھا خون بہہ نکلا ہے۔ کہا
اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ
اللہ دیکھ لے اب تو یوسف کے غم میں آنکھوں کی بینائی بھی چلی گئی دیواروں کی ٹھوکریں بھی لگنے لگی ہیں کہا ادھر اس کی زبان سے بات نکلی ادھر ہم نے یوسف کو کہا جاؤ تیرے باپ نے تجھ کو ہم سے مانگا ہے۔ کل تک قافلے والوں سے پوچھتا تھا آج ہم سے پوچھا ہے۔ ایک قاصد کو قمیض دے کر بھیجو۔ ادھر قاصد مصر سے قمیض لے کے چلا۔ وہی باپ ہے جس کے پاس چاہ کنعان میں یوسف خود پڑا ہوا تھا تو پتہ نہیں چلا۔ اب مصر سے قمیص چلی ہے تو کہنے لگا
اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ لَوْ لَآ اَنْ تُفَنِّدُوْنِ (سورۃ الیوسف:۹۴)
او میرے بیٹو اگر تم مجھے دیوانہ نہ کہو تو تم سے ایک بات کہوں۔ بابا کہو کیا بات ہے؟
کہا مجھے یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔
اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ لَوْ لَآ اَنْ تُفَنِّدُوْنِ
اور پکارا کس کو تھا؟
اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ