کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 410
تھامنے سے پہلے میں مر چکا ہوتا۔ ھَلَکَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَہْ آج نہ تخت کام آیا ہے نہ تاج کام آیا ہے نہ مال کام آیا ہے نہ دولت کام آئی ہے نہ اولاد کام آئی ہے نہ بیٹے کام آئے ہیں۔ ھَلَکَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَہْ پکارتا ہوا لرزتا ہوا کہے گا وَلَمْ اَدْرِمَا حِسَابِیَہْ، یٰلَیْتَھَا کَانَتِ الْقَاضِیَۃَ، کاش میں آج کے دن کو نہ دیکھتا۔ یہ لرز رہا ہے تھرا رہا ہے کپکپا رہا ہے۔ اللہ کہے گا خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُ اس کو پکڑو اس کو زنجیروں میں جکڑو۔ اللہ کتنی لمبی زنجیروں میں؟ خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُ، ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ، ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُھَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُکُوْہُ، اس کو پکڑو اسے الٹا لٹکاؤ اس کے پیروں میں سنگل ڈالو اس کے پیروں میں زنجیریں پہناؤ۔ گردن میں نہ ڈالو کیونکہ اسے پیروں سے پکڑ کر منہ کے بل گھسیٹنا ہے۔ ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ، ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُھَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُکُوْہُ، ستر گز کی زنجیر اس کے گرد لپیٹو کہیں بھاگ نہ جائے۔ ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ، پھر اسے جہنم کی تہہ میں پھینکو۔ اللہ کے حبیب جہنم کتنی گہری ہے جس کی تہہ میں پھینکا جائے گا؟ کائنات کے امام نے فرمایا جہنم اتنی گہری ہے کہ اگر آدمی اس کی گہرائی کی طرف سفر کرے ستر سال سفر کرتا رہے اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس کو اس میں پھینکا جائے گا۔ میری بہنو میری ماؤں میری بیٹیو میرے بھائیو میرے دوستو میرے بزرگو اس دن کے لئے سوچو۔ ہم نے کیا کیا ہے؟ خدا کی قسم ہے ہماری دعوت اس دن کے لئے نہیں ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ اس دن