کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 409
رَّاضِیَۃٍ مجھے یقین ہے رب نے داہنے ہاتھ میں نامہ اعمال تھمایا ہے میری زندگی آخرت کی زندگی اچھی گزر جائے گی۔ اللہ کیا کہے گا؟ فِیْ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ، قُطُوْفُھَا دَانِیَۃٌ، او بندہ خدا تیرے منہ سے بات بعد میں نکلی جا دیکھ وہ اللہ نے تیرے لئے جنت مہیا کر رکھی ہے۔ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا ھَنِیْٓئًام بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ. او تمہیں پچھلی زندگی میں کچھ کھانے کو نہ ملا۔ جا اب سیر ہو کے کھا۔ اتنا کھا اتنا کھا جتنا جی چاہے۔ نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ(سورۃ حم السجدہ:۳۲) آج تو رب کا مہمان اور رب تیرا میزبان بن گیا ہے۔ جا جو جی چاہے کھا۔ آج تو اس کے گھر میں مہمان آیا ہے جس کے گھر کے خزانے کبھی ختم نہیں ہو سکتے۔ تجھ کو اس نے صرف تیرا حصہ اتنا عطا کیا کہ امام کائنات نے بیان کیا ایک بندہ مومن کو جنت میں جو حصہ ملے گا اتنا لمبا باغ ملے گا کہ اگر ستر سال تک اس باغ سے گزرتا رہے باغ ختم نہیں ہو گا سفر ختم نہیں ہو گا۔ بندہ تھک جائے گا لیکن اس کے حصے کا باغ ختم ہونے میں نہیں آئے گا۔ اتنا لمبا اتنا خوبصورت باغ ہو گا۔ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا ھَنِیْٓئًام بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ. جاؤ پچھلی زندگی میں اگر کچھ نہیں ملا تو اب اپنی ساری کسر نکال لو۔ رب نے سب کچھ تیرے لئے مہیا کر رکھا ہے اور ایک اور آئے گا وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتٰبَہٗ بِشِمَالِہٖ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ کِتٰبِیَہْ، وَلَمْ اَدْرِمَا حِسَابِیَہْ، یٰلَیْتَھَا کَانَتِ الْقَاضِیَۃَ، مَآ اَغْنٰی عَنِّیْ مَالِیَہْ، ھَلَکَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَہْ، خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُ، ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ، ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُھَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُکُوْہُ (سورۃ الحاقہ:۲۵‘ ۳۲) ایک اور آئے گا باہنے ہاتھ میں نامہ اعمال ہو گا۔ کہے گا ہائے اللہ اس نامہ اعمال کے