کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 408
لوگ ہم سے پوچھتے ہیں آپ کونسی چیز پیش کرتے ہیں؟ ہم کہتے ہیں دوستو !ہماری دعوت کا خلاصہ یہ ہے اہلحدیث کی دعوت کا خلاصہ یہ ہے ہماری پکار کا خلاصہ یہ ہے ہم یہ نہیں کہتے آؤ ہمارے پیٹ کے ایندھن کو بھر دو ہم یہ نہیں کہتے آؤ یتیموں کا مال ہمارے حوالے کر دو ہم یہ نہیں کہتے آؤ بیواؤں اور مسکینوں کو محروم کر دو اور ان کے مال کو ہڑپ کر لو ہم یہ نہیں کہتے کہ قل کے نام پر تیجے (سوئم) کے نام پر اور چالیسویں کے نام پر غم زدگان کے غم میں اضافہ کیا جائے۔ ہماری دعوت یہ ہے کہ لوگو !یہ زندگی آخرت کی زندگی کے لئے توشہ مہیا کرنے کو رب نے عطا کی ہے۔ یہ زندگی رب نے اس لئے دی ہے کہ اس زندگی میں اس زندگی کے لئے کچھ بندوبست کیا جائے۔ یہ زندگی رب نے اس لئے عطا کی ہے کہ ہم اس زندگی میں اس زندگی کے لئے کچھ کاشت کر لیں کہ آخر کاٹنا تو وہی ہے جو بویا ہو اور رب نے اس زندگی کی مثال بالکل فصل کے ساتھ دی ہے کہ جس طرح کسان فصل کی کٹائی کے موقع پر وہی کچھ کاٹتا ہے جس کو وہ بوتا رہا وہی کچھ حاصل کرتا ہے جس کے لئے وہ محنت کرتا رہا بعینہ ایک بندہ قیامت کے دن وہی کچھ حاصل کرے گا جو اس نے اس زندگی میں کاشت کیا جو اس نے اس زندگی میں بویا۔ فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیْنِہٖ فَیَقُوْلُ ھَآؤُمُ اقْرَئُ وْا کِتٰبِیَہْ، اِنِّیْ ظَنَنْتُ اِنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَہْ، فَھُوَ فِیْ عِیْشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ، فِیْ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ، قُطُوْفُھَا دَانِیَۃٌ، کُلُوْا وَاشْرَبُوْا ھَنِیْٓئًام بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ. (سورۃ الحاقہ:۱۹‘ ۲۴) جس کو اس زندگی کے بدلے میں اس زندگی کے آغاز میں نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دے دیا گیا وہ اچھلتا ہوا کودتا ہوا مچلتا ہوا لپکتا ہوا لوگوں کے سامنے لہلہاتا ہوا کھلتا ہوا‘ ہنستا ہوا ‘مسکراتا ہوا کہے گا ھَآؤُمُ اقْرَئُ وْا کِتٰبِیَہْ آؤ لوگو !میں نے زندگی تو بڑے دکھوں میں گزاری لیکن دکھوں میں میں نے رب کی نافرمانی کو اختیار نہیں کیا۔ زندگی تکلیفوں میں گزاری لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بغاوت کو اختیار نہیں کیا۔ آؤ ھَآؤُمُ اقْرَئُ وْا کِتٰبِیَہْ، اِنِّیْ ظَنَنْتُ اِنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَہْ، فَھُوَ فِیْ عِیْشَۃٍ