کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 407
شابٌّ نَشَأَ في عِبادَةِ اللَّهِ جب جوان چوراہوں میں کھڑے ہو کے غیروں کی بیٹیوں پر آوازے کسا کرتے تھے یہ رب کی بارگاہ میں آکے سجدے کیا کرتا تھا۔ شابٌّ نَشَأَ في عِبادَةِ اللَّهِ رب کہے گا جاؤ اس جوان کو بلا کے لاؤ جس کو میں نے جوانی عطا کی اس نے جوانی کو دیوانی نہیں بنایا اس نے جوانی کو مستانی نہیں بنایا اس نے اپنی جوانی کو رب کی بندگی میں گزار دیا۔ رجُلانِ تَحابَّ في اللهِ وتباغضا في اللهِ فرمایا ان دو آدمیوں کو بھی بلاؤ جن کے درمیان کوئی رشتہ نہیں تھا جن کے درمیان کوئی خون کا تعلق نہیں تھا۔ کوئی اگوکی کا رہنے والا کوئی ڈسکہ کا رہنے والا کوئی سیالکوٹ کا رہنے والا‘ کوئی سمبڑیال کا رہنے والا۔ ان کو کسی خون کے رشتے نے کسی دیگ کے چاول نے اکٹھا نہیں کیا۔ رجُلانِ تَحابَّ في اللهِ ان کو مسجد میں اکٹھا کیا تو رب کی محبت نے اکٹھا کیا۔ ان کو بھی بلاؤ۔ رجُلانِ تَحابَّ في اللهِ وتباغضا في اللهِ جو جمع ہوئے تو رب کی محبت میں جمع ہوئے جو جدا ہوئے تو رب کے لئے جدا ہوئے۔ امام عاد ل اور اس امام کو بھی بلاؤ جس کو ہم نے حکومت بخشی اور اس نے حکومت کو بندوں پر ظلم و ستم میں نہیں گزارا۔ بلکہ اس نے بندوں پر رحم کیا بندوں میں انصاف کیا بندوں کے درمیان عدل کیا بندوں کے درمیان وہ قانون نافذ کیا جو رب نے اپنے محبوب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا۔ ان سات آدمیوں کو بلاؤ جنہوں نے اپنی زندگی کو رب کی اطاعت میں صرف کیا۔ تو لوگو !یہ دن جو ہے اس دن کے لئے کبھی ہم نے کچھ سوچا ہے؟ ہماری دعوت‘ ہماری پکار‘ ہمارا آوازہ‘ ہمارا ہوکہ صرف اس دن کے لئے ہے اور ہم کیا کہتے ہیں؟