کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 405
چھوٹتا ہے۔ کہا آقا! پسینے کا کیا حال ہو گا؟ فرمایا عائشہ !جسم سے نکلنے والا پسینہ اس طرح کھول رہا ہو گا جس طرح کڑاہے میں ابلتا ہوا تیل کھولتا ہے۔ کہا آقا !نبیوں کے جسم پر بھی کچھ ہو گا؟ کائنات کے امام نے فرمایا نبی کے جسم پر بھی کچھ نہیں ہو گا۔ سب سے پہلے جس کو لباس پہنایا جائے گا وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہو گا۔ وہ منظر وہ ہے بطلاق منظر اور کائنات کے امام سے لوگوں نے پوچھا اللہ کے حبیب اتنے سخت دن لوگ تو مر رہے ہوں گے؟ فرمایا لوگوں کی حالت یہ ہو گی زبانیں اس طرح مونہوں سے باہر نکلی ہوں گی کہ چھاتیوں پر پڑی ہوئی ہوں گی۔ فرمایاحلقوم سے زبان اس طرح باہر نکلی ہوئی ہو گی جس طرح کہ سخت گرمیوں کے دنوں میں بھوک اور پیاس سے نڈھال کتوں کی زبان باہر نکل کر گری پڑتی ہے۔ اسی طرح سے مردوں کی عورتوں کی زبانیں باہر نکلی ہوئی ہوں گی۔ آقا پھر کیا ہو گا؟ دن کتنا لمبا ہو گا؟ کہا ہزار سال کا دن ایک حدیث میں آیا پچاس ہزار سال کا دن ہو گا۔ اتنا لمبا دن؟ آقا گزر کیسے ہو گا؟ فرمایا جس نے اس زندگی کو رب کی بندگی میں گزارا ہے جس نے اس زندگی میں اس دن کا خیال کیا ہے جس نے اس زندگی میں اس دن کے لئے سامان مہیا کیا ہے جس نے اس دن کی تپتی ہوئی دھوپ میں اس دن کی دھوپ کا خیال کر کے تپتی ہوئی مسجد میں آکے اپنی پیشانی رکھی ہے۔ اللہ اس دن کی گرمی سے اس کا بندوبست فرما دے گا۔ آقا !کیا بندوبست ہو گا؟ آقا نے فرمایا رب مجھے پہلے لباس پہنائے گا پھر نبیوں کو لباس پہنائے گا پھر صدیق کو لباس پہنائے گا پھر فاروق کو لباس پہنائے گا پھر مجھ کو صدیق کو فاروق کو حوض کوثر پہ بٹھائے