کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 403
ہوس یہ چیز دوسرے نمبر پہ آتی ہے۔ پہلے نمبر پہ چیز آتی ہے اپنا آپ۔ یہ الگ بات ہے کوئی حلال طریقے سے بناتا ہے کوئی حرام سے۔ کوئی لوگوں کی جیبوں پہ ڈاکہ ڈال کے بناتا ہے کوئی محنت کر کے بناتا ہے۔ لیکن کوشش کا مرکز یہی ہے۔
بندگان رب ساٹھ سالہ زندگی کے لئے ستر سالہ زندگی کے لئے تو اتنی تگ و دو اس کی گرمی سے بچاؤ کے لئے اتنی کوشش اس کی سردی سے حفاظت کے لئے اتنی کاوش۔ لیکن اس ایک دن کی گرمی سے بچاؤ کے لئے بھی کچھ بندوبست کیا ہے؟ جو ایک دن پچاس ہزار سال سے زیادہ لمبا ہے۔ اس ایک دن کے لئے بھی کچھ کیا ہے؟
اور آج کی گرمی اتنی گرمی جس کی پاکستان میں زیادہ سے زیادہ ڈگری ایک سو ستائیس درجے تک ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ گرمی نہیں پڑتی۔ ایک سو ستائیسں درجے کی گرمی پڑتی ہے اور جس دن کہ سورج لاکھوں میل دور ہے کروڑوں میل دور ہے۔ ایک سو ستائیسں درجے کی گرمی پڑتی ہے اور لوگ اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتے ہیں۔ سیالکوٹ میں زیادہ سے زیادہ ایک سو تیرہ ایک سو چودہ پڑتی ہے۔ ایک سو ستائیسں پاکستان کے ان علاقوں میں جو انتہائی گرم علاقے ہیں۔ جب وہاں اتنی گرمی ہوتی ہے آدمی نڈھال ہو جاتے ہیں۔ یہاں سیالکوٹ میں ایک سو تیرہ چودہ درجے کی پڑتی ہے یہاں کئی لوگ مر جاتے ہیں۔ یہاں سورج لاکھوں میل دور ہے اور پھر سایہ دار درخت موجود ہیں پھر گھر کی چھتیں موجود ہیں پھر کچی کوٹھری موجود ہے کچھ نہیں تو مسجد کی چھت موجود ہے۔ او بندگان رب گرمی سے بچاؤ کے لئے چیز موجود ہے اندر کی گرمی کے بجھانے کے لئے پانی موجود ہے۔ تب آدمی نڈھال ہو جاتا ہے۔ اس دن کا بھی بندوبست کیا ہے جس دن سارے میدان میں کوئی سایہ دار درخت نہیں ہو گا اور جسم پر کوئی کپڑا نہیں ہو گا؟
کائنات کے امام نے کہا نہ مرد کے جسم پہ کپڑا ہو گا نہ عورت کے جسم پہ پردہ ہو گا۔ آپ کی بیوی نے کہا آقا ہمارے جسم پر بھی عورتوں کے جسم پر بھی؟
کائنات کے امام نے ارشاد کیا لوگو سن لو کسی عورت کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں ہو گا۔
عورت نے کہا بیوی نے کہا خاتون نے کہا زوجہ نے کہا آقا مرد بھی ہوں گے عورتیں بھی ہوں گی؟