کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 402
اے داروغہ جہنم !خدا کو کہو اس طرح تو نہ مارے۔ مارنا ہے تو یک لخت مار دے۔ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ جواب ملے گا نہیں نہیں مر نہیں سکتے تڑپتے رہو گے موت نہیں آسکتی۔ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ نہیں نہیں۔ تمہاری قسمت میں تڑپنا بلکنا لکھا ہوا ہے مرنا نہیں لکھا ہوا۔ موت ایک وقت آنی تھی وہ آگئی۔ اب نہیں مرنا۔ اب اسی طرح رہو گے۔ اللہ کے حبیب نے کہا تڑپ تڑپ کے نڈھال ہو جائیں گے۔ کہیں گے اللہ کچھ تو پینے کے لئے دے دے۔ اللہ کہے گا اچھا پینا ہی چاہتے ہو جاؤ میرے فرشتو ان کو پلاؤ۔ اللہ کیا پلائیں؟ کہا ان کے جسموں سے نکلنے والی پیپ ان کو پلاؤ۔ کَالْمُھْلِ یَغْلِیْ فِی الْبُطُوْنِ (سورۃ الدخان:۴۵) اس زندگی کے لئے بھی ہم نے کبھی کچھ سوچا ہے؟ آج دیہات میں رہنے والے ہوں قصبات میں رہنے والے ہوں شہروں میں رہنے والے ہوں بڑے شہروں میں رہنے والے ہوں ساری دنیا کے لوگوں کی ساری کوشش کا کاوش کا مرکز و محور کیا ہے؟ صرف ایک ہے اور وہ یہ ہے کہ اپنے بچوں کے لئے اور اپنے لئے کچھ آرام کی چیزیں مہیا کر لیں۔ ہر آدمی مولوی ہے اس کی یہی تگ و دو واعظ ہے اس کی یہی تگ و دو پیر ہے اس کی یہی تگ و دو فقیر ہے اس کی یہی تگ و دو مفلس ہے اس کی یہی تگ و دو کسان ہے اس کی یہی کوشش مزارع ہے اس کی یہی کوشش مزدور ہے اس کی یہی کوشش تاجر ہے اس کی یہی کوشش کائنات میں کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جس کی یہ کوشش نہ ہو کہ میں اپنے لئے اپنے بچوں کے لئے کچھ بنا لوں۔ کیا بنا لوں؟ گرمی سے بچاؤ کے لئے کپڑے بنا لوں سردی سے محفوظ رہنے کے لئے تلائی اور رضائی بنوا لوں گرمیوں کی چلچلاتی ہوئی دھوپ سے بچنے کے لئے پنکھا لگوا لوں اور زیادہ اہتمام کر کے گھر میں کوئی ٹھنڈے پانی کا کولر لے آؤں۔ ساری کوشش کا مرکز و محور صرف یہی ایک چیز ہے۔ دوسری کوئی چیز دنیا میں کوشش کا مرکز نہیں ہے۔ یہ عزت یہ اقتدار یہ شہرت یہ