کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 394
روزانہ غلیظ اور گھٹیا قسم کے اشتہارات ضرور چھپ سکتے ہیں۔ کیا ہم بیوقوف ہیں؟ ہم نہیں سمجھتے یہ کون کروا رہا ہے؟ شریعت کورٹ کا جج‘ رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین‘ اخبارات میں اشتہار؟ یہ سارا کچھ ہو رہا ہے‘ ہم کو پتہ ہے۔ سبب کیا ہے؟ گورنمنٹ یہ چاہتی ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جائے تاکہ ختم نبوت کے آرڈیننس پر کوئی عمل کا مطالبہ نہ کر سکے۔ لوگ آپس میں الجھے رہیں مرزائی چھوٹ جائیں۔ ایک طرف حکومت کی حالت یہ ہے دوسری طرف جدید تہذیب کے فرزندوں کا حال یہ ہے۔ پشاور کی ایک بی بی بولی‘ کہنے لگی میں قادیانیوں کے حقوق کی حفاظت کروں گی۔ اس کے پیٹ میں درد اٹھا ہے کہ میں قادیانیوں کے حقوق کی حفاظت میں لڑوں گی۔ جمعرات کو اس کا بیان چھپا تھا جمعہ کے دن میں آگیا تھا۔ میں نے کہا اگر حقوق کے لئے لڑنا ہے تو پہلے اپنے سسر کے حقوق کے لئے لڑو۔ اس کے حقوق کی تو تم سے حفاظت نہیں ہو سکی۔ مرزائیوں کی تو چیمپئن بن گئی ہے۔ آج کے اخبار میں لاہور کے وکیلوں کی بات بھی چھپی ہے۔ ہم نہ حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں یہ تو اچھی بات تھی۔ دوسری قرار داد کہ علماء اور عوام ۔۔۔۔۔۔۔ کہنے لگے ان کو بھی نہیں کرتے۔ بھئی تم کو کیا تکلیف ہے؟ دونوں سازشیں جدید تہذیب کے فرزندوں کی سازش حکمرانوں کی سازش اپنے اپنے مقاصد کے لئے ہیں۔ علم دین کا عالم دین کا تقاضا یہ ہے کہ تمام واقعات پہ نظر رکھے۔ نہ حکمرانوں کی حکومت کو پرواہ میں لائے نہ جدید تہذیب کے فرزندوں کی بات کو پرواہ میں لائے۔ وہی بات کہے جو محمد رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔ کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق کہ میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند یہ ایک مومن کی‘ ایک طالب علم کی‘ ایک دین کی مسند کے امین کی نشانی ہے اور اہلحدیث ان کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے۔ اس لئے کہ اہلحدیثو تم نے اپنے آپ کو اللہ کے رسول کی مسند کا سچا وارث بتلایا ہے۔ تم یہ کہتے ہو ہمارے لئے صرف دو چیزیں ہیں۔