کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 393
اس نے کہا یہ وہابی ابو جہل کی اولاد ہیں ابو لہب کی اولاد ہیں۔ وہ اپنے آپ کو شریعت کورٹ کا جج کہتا ہے اور یہ الفاظ ہیں ابو جہل کی اولاد ابو لہب کی اولاد۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابو جہل اور ابولہب کی دایہ یہی بنی ہوئی تھی۔ یہ دایہ کا فریضہ سرانجام دیتا رہا ہے۔ ابو جہل کا ابو لہب کا سارا شجرہ نصب اس کے پاس ہے۔ حیا نہیں آتی اور دوسرا ایک نیم اندھا جس کو رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین بنایا ہوا ہے۔ جس کو بندہ نظر نہیں آتا اس کو چاند دیکھنے کے لئے بٹھایا ہوا ہے۔ اس ساری تحریک میں پیش پیش یہ دو سرکاری ٹاؤٹ ہیں۔ ایک شریعت کورٹ کا جج اور دوسرا رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین۔ یہ دونوں اس تحریک کو چلا رہے ہیں۔ تم سمجھتے ہو ہم بیوقوف ہیں۔ ہمیں پتہ نہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں تھانیدار جن کو آنکھ دکھا دے تو دس دس دن گھر سے نہیں نکلتے۔ سرکاری ملازم ہم ان کو جانتے ہیں۔ نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں یہ تو ہمارے دیو بندی بھائیوں کی بزدلی کے سبب ہے۔ قسم ہے خدا کی میں سچی بات کہتا ہوں۔؎ اسد علی و فی الحروب نعامتہ اہلحدیثوں کے خلاف بات ہوتی ہے کرتے اٹھا کے بھاگے آتے ہیں۔ بریلویوں سے بات ہوتی ہے ان کو منہ نہیں دکھاتے۔ ان کے لئے میں لڑ رہا ہوں۔ یہاں بھی اور لاہور میں بھی۔ آخر بھائی ہیں۔ صرف لاہور کے اندر بائیس مسجدیں دیو بندیوں کی چھینی ہیں۔ دلیر ہو گئے۔ انہوں نے کہا یہ تو مسئلہ ہی بالکل ہضم ہو جائے گا جس طرح چاہو ان کو آگے لگالو۔ حکومت کے ایما پر حکومت کی سازش سے یہتحریک چلائی گئی ہے۔ میں ڈنکے کی چوٹ کہتا ہوں اگر حکومت کی سازش نہیں تھی۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے ہمارا نام اخبارات میں چھپنے کی اجازت نہیں ہے۔ سعودی عرب سے واپسی پر مجھ سے بیان لیا بعد میں اخبار والے نے کہا جناب حکم نامہ آگیا ہے کہ احسان الہی ظہیر کا نام بھی اخبار میں نہیں چھپ سکتا۔ میں نے کہا نام اس لئے نہیں چھپ سکتا کہ میرا نام سن کے ان کے نکاح ٹوٹ جاتے ہیں۔ یہ تو نہیں چھپ سکتا لیکن قوم کے اندر آگ لگانے کے لئے قوم کے اندر کشت و خون کرانے کے لئے