کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 391
بڑا جنازہ احمد ابن حنبل کا دیکھا تھا۔ امام ابن کثیر جیسے ثقہ آدمی نے لکھا کہ لوگوں نے احمد ابن حنبل کے جنازہ پڑھنے والوں کی تعداد کو گنا۔ وہ لوگ جن کو گنا جا سکا ان کی تعداد بارہ لاکھ سے زیادہ تھی اور ارشاد فرماتے ہیں یہ وہ لوگ تھے جن کو گنا جا سکا اور جن لوگوں نے چھتوں پر دجلہ کے اندر کشتیوں پر امام کا جنازہ پڑھا ہے ان کی تعداد کو گنا نہیں جا سکتا ہے۔
کیا صلہ ہے کہ اللہ کی رضا چاہی۔ کائنات میں کسی دوسرے کی پیشانی کو دیکھنا گوارہ نہیں کیا۔ علم دین کا معنی یہ ہے۔ لوگ حسد کریں اور حسد؟
یہ بھی سن لو۔ حسد دین کے طالب علموں کی پہلی منزل ہے۔ جو بندہ اس منزل کو پار نہیں کرتا وہ کبھی دین کی خدمت نہیں کر سکتا۔ شیطان کو اللہ نے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ دل توڑو۔ جتنا حسد اس طبقے میں ہے اتنا حسد اور کسی طبقے میں نہیں پایا جاتا اور اللہ نے آزمائش کے لئے یہ بات رکھی ہے۔ دیکھتا ہوں قدموں میں ڈگمگاہٹ تو نہیں آجاتی۔
تو لوگو یاد رکھو آج وہ شخص جو علم دین کے لئے اپنے آپ کو وقف کرتا ہے کائنات میں کوئی دوسرا شخص اس کی عزت و عظمت کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ شرط یہ ہے کہ وہ دین پڑھے اور اپنے پیش نظر صرف اللہ کی رضا رکھے۔ بندوں کی رضا جوئی کی خواہش نہ رکھے۔ دنیا ناراض ہوتی ہے تو ہو جائے۔ دنیا والے ناراض ہوتے ہیں تو ہو جائیں عرش والا ناراض نہ ہو۔ جب تلک یہ جذبہ انسان کے اندر پیدا نہ ہو وہ صحیح معنوں میں سرور کائنات کی مسند کا امین بننے کا حق نہیں رکھتا۔
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زندگی پاک سے اس بات کا درس دیا ہے کہ ساری خدائی ایک طرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ایک طرف۔ لوگوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ساری قوم دشمن بن گئی ہے۔ فرمایا ہو گئی ہے تو ہو جائے لیکن مجھے دنیا کی پرواہ نہیں ہے۔
اِنَّ وَلِیِّ یَ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَ ھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ (سورۃالاعراف:۱۹۶)
دنیا ناراض ہوتی ہے تو ہو جائے دنیا کا مالک ناراض نہ ہو۔
ایک مومن کی ایک دین کے طالب علم کی ایک دین کے پڑھانے والے کی ایک دین کا سبق سکھلانے والے کی ایک دین کا درس دینے والے کی یہ منزل اور پیش نظر یہ بات ہونی چاہئے۔