کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 387
میاں صاحب چوہدری صاحب خان صاحب مرزا صاحب ان سب کے گھروں میں ٹی وی بھی رکھے ہوئے ہیں وی سی آر [1] بھی رکھے ہوئے ہیں۔ مسئلہ کیسے بیان کریں؟ مولوی مسئلہ جانتا ہے کہ مسلمانوں کے گھر کی علامت یہ ہے کہ دن کا آغاز قرآن کی تلاوت سے اور دن کا اختتام قرآن کی تلاوت سے ہوتا ہے ۔ پہلے زمانے میں جب ہندو اس جگہ رہتے تھے لوگ اکٹھے رہتے تھے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کے محلوں کی پہچان تھی اور وہ پہچان کیا تھی؟ مسلمانوں کے محلوں میں صبح دم قرآن کی آواز آتی ہندوؤں کے محلوں سے گانے بجانے کی آواز آتی۔ ہندوؤں کی عبادت گانا بجانا مسلمانوں کی عبادت قرآن پڑھنا قرآن پڑھانا۔ ہندوؤں کے گھروں میں صبح کا آغاز گانے بجانے سے ہوتا مسلمانوں کے محلوں میں قرآن پڑھنے پڑھانے سے ہوتا۔ آج کون حق بیان کرے؟ حق بیان کریں گے لوگ کہیں گے مولوی بڑا تنگ دل ہے۔ مولوی کا دل کتنا کھلا ہونا چاہئے کہ جس میں ساری جہنم اندر آجائے۔ وہ مولوی کھلے دل کا ہے جو لوگوں کی رضا اور منشاء کے مطابق مسئلے بتلائے ۔ اگر کسی شخص نے دین اس لئے پڑھا کہ لوگوں کی رضا کے مطابق چلے رب کی رضا کو چھوڑ دے تو سمجھ لے کہ اس کے بارے میں عرش والے نے قرآن میں کہا ہے کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًا (سورۃالجمعہ:۵) وہ گدھا ہے جس پہ کتابوں کی چھت لگی ہوئی ہے لیکن اس پر ان کتابوں کا کوئی اثر نہیں ہے۔ حق کہنے کا کوئی جذبہ ہی نہیں۔ ہم کہتے ہیں توحید کا درس دواور توحید کا معنی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی خالق مالک رازق نہیں ہے۔ توحید یہی ہے کہ نہیں ہے؟ توحید کا معنی کیا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی خالق مالک رازق نہیں ہے۔ یہ تو توحید ہے
[1] یہ خطاب 1985ء کا ہے ۔ ان دونوں بات ابھی ٹی وی اور وسی آر تک تھی۔ اب تو ڈش انٹینابھی پرانا ہو چکا ہے ۔ کیبل اور انٹر نیٹ کا دور ہے ۔ نہ جانے ٹیکنالوجی کی ترقی کا یہ طوفان کہاں تھمے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اہل وعیال کو اس طوفان کی شیطانی لہروں سے اپنی پناہ میں رکھ لے۔ آمین