کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 382
اس نے ساری کائنات کو اپنے رب کے لئے ٹھکرایا اور اس کا رب اس کی عاقبت کو کبھی برباد نہیں ہونے دے گا۔ یقینا اس کی آخرت اس کی عاقبت ایسی ہو گی کہ دنیا والے اس پر رشک کریں گے اور عرش والے نے بھی اسی بات کا تذکرہ اپنے کلام مجید میں کیا ہے وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّـهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ لوگوں کو اپنی دنیا کے پیمانوں سے ماپنے والو دنیا میں لوگوں کی قدر و قیمت کا تعین ان کی دولت ان کے مرتبہ ان کے منصب اور ان کے عہدوں کی بنیاد پہ کرنے والو سن لو تم یہ کہتے ہو جو مالدار ہے دولت مند ہے صاحب اقتدار ہے عہدے والا ہے منصب والا ہے وہ دنیا میں بہت بڑا ہے۔ تم یہ کہتے ہو عرش والا یہ کہتا ہے جو میرے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مسند پہ بیٹھا ہوا ہے اس سے بڑا اور کوئی نہیں ہے۔ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّـهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ( حم السجدہ: 32) کائنات میں سب سے اعلی وہ آدمی ہے جس نے اپنی زندگی کو رب کے دین کی نشر و اشاعت کے لئے وقف کیا۔ لیکن دین پڑھنے والے بھی یہ سن لیں کہ اگر ان کا مقصود یہ ہے کہ اور کسی کام کے کرنے کا طریقہ نہیں آتا تھا اور کسی کاروبار کے کرنے کی ہمت نہیں تھی اور کسی ملازمت کے حصول کے لئے دل میں تڑپ نہیں تھی اہلیت نہیں تھی اس لئے دین پڑھ لیا ہے اور اب دین پڑھ کے چار ٹکے کی نوکری تلاش کرنی ہے۔ اگر صرف یہ مقصد ہے نوکری کی تلاش تو سمجھ لو کہ دین کا حق ادا نہیں ہوا ہے۔ دین اس نے پڑھا اور دین کا حق اس نے ادا کیا جس نے اپنے اندر یہ جذبہ پیدا کیا کہ میں نے ساری کائنات کو اللہ کی توحید سے اور نبی کی سنت سے روشن کرنا ہے چاہے اس سلسلے میں میری جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔ اس نے دین کو سمجھا ہے اور پھر اس راہ میں بڑے سے بڑے شخص کی بڑائی کسی صاحب اختیار کا اختیار کسی کرسی والے کی کرسی کسی اقتدار والے کا اقتدار کسی چودھراہٹ کے مالک کی چودھراہٹ کوئی چیز اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنی اور اس نے لوگوں کی پیشانیوں کو دیکھ کے مسئلہ نہیں بتلایا بلکہ رب کے قرآن کو دیکھ کے مسئلہ بتلایا۔