کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 38
محمد بن عبد اللہ سے محمد رسول اللہ تک (صلی اللّٰه علیہ وسلم ) اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیَتِہٖ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ۔۱؎(سورۃآل عمران:۱۶۴) حضرات جس طرح کہ میرے بھائی دوست اور ساتھی مولانا عطاء الرحمن[1] صاحب نے آپ کو بتلایا ہے میں کئی دن سے بیمار ہوں۔ باہر کے ملکوں میں سفر کے لئے گیا ہوا تھا اور کچھ سفروں کی تھکاوٹ کچھ موسموں کی تبدیلی اس وجہ سے طبیعت خاصی خراب ہے۔ آج کچھ زیادہ ہی بخار اور بڑا زکام بھی ہے لیکن ہمارے شیخ اور ہمارے بزرگ حضرت مولانا محمد حسین صاحب کا مجھے جب پیغام پہنچا تو میں نے انکار کرنے کی ہمت اپنے اندر نہ پائی اور ابھی میں حضرت کو مل کر یہ کہہ رہا تھا پنجابی کا ایک محاورہ ہے ماپے کماپے نئیں ہوندے پتر کپتر ہو جاندے نیں لیکن ہم نے اللہ کے فضل سے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ماپے چاہے کماپے بن جائیں پتر کپتر نہیں بن سکتے بہرحال حقیقی بات یہ ہے کہ میں نہ تقریر کر سکتا ہوں اور نہ ہی تقریر کے لئے طبیعت اس وقت درست ہے اور آپ سارے دوست جانتے ہیں کہ تقریر کے لئے بنیادی چیز آدمی کی صحت و تندرستی ہوتی ہے۔ آدمی کی طبیعت حاضر ہو تبھی آدمی کوئی بات کہہ سکتا ہے۔ لیکن
[1] نامور واعظ خطیب پاکستان مولنا محمد حسین شیخوپوری کے صاحبزادے ہیں اور جامعہ محمدیہ شیخوپورہ کے مہتمم بھی ہیں۔ علامہ شہید کے رفقاء میں سے ہیں۔