کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 376
یہ دلیل ہے۔ یہ نہیں کہ یہ قرآن کا حوالہ ہے تم نے ناجائز کہا۔یہ قرآن کا حوالہ یہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا حوالہ۔ یہ نہیں کہا۔ حوالہ تو یہ دینا چاہئے تھا ناں کہ نہیں۔کوئی بات نہیں ہم سے غلطی ہو جاتی ہے ہم تو غلطی ماننے کے لئے تیار ہیں۔ لیکن حوالہ کیا دینا چاہئے تھا؟ حوالہ دینا چاہئے تھا کہ یہ جو وزارت کا حلف اٹھا کے قبروں پر جاتے ہیں ۔ یہ کوئی بری بات نہیں کرتے۔ صدیق اکبر بھی حلف اٹھا کے اس کی قبر پر گئے تھے کہ جس جیسی قبر روئے زمین پر کسی دوسرے شخص کی نہیں ہے۔ وہ قبر اطہر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ وہ قبر اطہر کہ میرا عقیدہ یہ ہے کہ روئے زمین پر ساری کائنات کی قبریں جن میں نبی بھی شامل ہیں سب اکٹھی ہو جائیں تو ان کے اندر وہ برکت اور وہ طہارت نہیں ہے جتنی اس ٹکڑہ زمین کے اندر ہے جہاں میرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم لیٹا ہوا ہے۔ حوالہ یہ دینا چاہئے کہ تم سے غلطی ہوئی ہے۔ صدیق نے حلف اٹھایا تھا سیدھے اس قبر اطہر پہ گئے تھے۔ اس سے بڑی قبر تو کسی کی نہیں ہو سکتی۔ پھر فاروق نے حلف اٹھایا تھا تو ان کی قبر پہ گئے پھر چڑھاوا چڑھایا تھا پھر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ کیا حوالہ ہے؟ کہتا ہے فتنہ فساد پیدا ہو گیا ہے اور اگر یہ بات غلط ہے تو جماعت اسلامی والوں نے جو چڑھائی تھی اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ ہم لوگ جو بڑے بڑے لوگوں سے اس وجہ سے گردن زدنی ہیں کہتے ہیں ہم بزرگوں کی نہیں مانتے ہم منصورہ کی کیسے مان لیں گے بھئی؟ ہمارے نزدیک پروفیسر غفور کیسے حجت ہو گیا ہے؟ ہم تو کہتے ہیں اللہ رسول کے مقابلے میں کسی محدث فقیہہ کی بات بھی ہم ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ یہ بندوں کے حوالے تمہارے نزدیک بڑے معتبر ہیں۔ ہمارے نزدیک حوالہ دینا ہے تو یا رب کے قرآن کا دو یا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا دو۔ میں یہ التجا کے ساتھ کہتا ہوں یا ہماری اصلاح کرو یا اپنی اصلاح کر لو۔ حوالہ ہم کو بتلا دو۔ وہ بات میں نے نہیں کہی تھی میری مجلس شوری کے اجلاس نے کہی تھی۔ خدا کی قسم تم حوالہ بتلاؤ میں دوبارہ مجلس شوری کا اجلاس بلا کر اس کی معافی منگوانے کے لئے اور اس کے خلاف قرار داد پاس کروانے کے لئے تیار ہوں۔ حوالہ تو دو۔ لیکن؎