کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 373
میں فتنہ و فساد پیدا کر دیا ہے۔ حیرانگی کی بات ہے خدا کا مذاق اڑانے سے کسی کو تکلیف نہیں ہوئی رسول کا مذاق اڑانے سے تکلیف نہیں ہوئی مزاروں پہ چادر نہ چڑھانے سے فساد پیدا ہو گیا ہے۔ کیوں؟ خدا کا مذاق اڑائیں گے‘ رسول کا مذاق اڑائیں گے ہم کو کیا ہے۔ لیکن چادر نہ چڑھائیں گے ہمارے گھر‘ روٹی کہاں سے آئے گی؟ یہ اسلام ہے۔ اٹھارہ مولویوں کا مشترکہ بیان چھپا اور کل تک چھپتے رہے۔ کل بھی ایک مولوی صاحب کا بیان چھپا۔ فتنہ پیدا ہو گیا ہے پاکستان کے عوام کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اوپر کی سرخی یہ تھی کہ خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ میں نے کہا پتہ نہیں انڈیا نے حملہ کر دیا ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے۔ غالب نے کہا تھا پیٹوں دل کو کہ روؤں جگر کو میں مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں اب اسلام کی حالت یہ ہو گئی ہے کہ اسلام کی اصل تعلیمات کا جو جی چاہے مذاق اڑائے۔ آج کے نوائے وقت میں میرے مخالف ایک مضمون چھپا ہے اور ہم کو تو کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اس لئے نہیں کہ جب بھی کوئی ایسی بات آتی ہے ہم پریشان ہونے کی بجائے اللہ کی بارگاہ میں سجدہ خلوص ادا کرتے ہیں کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ میں کھٹکتا ہوں دل یزداں میں کانٹے کی طرح ہم اگر کھٹکتے ہیں اور ہم کو جو برا کہتے ہیں اس لئے نہیں کہتے کہ ہم نے یہ کہا ہے کہ یہاں یہ برائی ہو رہی ہے۔ یہ کہا ہے کہ یہ اسلام کے خلاف چیز نہیں ہونی چاہئے۔ یہ اسلام کے خلاف بات نہیں ہونی چاہئے۔ دشمن بھی گواہی دیتا ہے کہ ہم پر اعتراض یہ نہیں ہے کہ ہم نے اسلام کے خلاف بات کی ہے۔ ہم پر اعتراض یہ ہے کہ ہم اسلام کے حق میں کیوں بات کرتے ہیں۔ ایک این ڈی پی کے کمیونسٹ صاحب کو ایک پی این پی ۔۔۔۔ ہم نے اس پارٹی کانام بھی نہیں سنا میں نے کل اخبار نویسوں کو کہا تھا ۔ میں نے کہا یہ این ڈی پی پی این پی نام بھی ہم نے نہیں سنا۔ ان کی پنجاب کی ساری پارٹیوں کے بندے اگر اکٹھے کئے جائیں تو اہل حدیثوں کی ایک مسجد کے نمازیوں سے ان کی تعداد کم رہتی ہے۔ ان کو تکلیف ہے۔ کہتے ہیں