کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 372
قرآن کا تبسم اڑایا جاتا ہے ان کی غیرت کو کوئی جوش نہیں آتا۔ ان کی روٹی کے بارے میں کوئی چھوٹی سی بات کرے سارے مولوی اپنے جاموں سے باہر ہو جاتے ہیں۔ رسول کے بارے میں کوئی غیرت نہیں قرآن کے بارے میں کوئی غیرت نہیں شریعت کے بارے میں کوئی حمیت نہیں۔ ان کی روٹی کی بات کرو لڑنے مرنے پر تیار۔ آپ کو بات سمجھ نہیں آئی۔ آپ کو میں سمجھاتا ہوں۔ عورتوں کا جلوس لاہورکے اندر نکلا۔ انہوں نے کتبے اٹھا کے قرآن کا مذاق اڑایا رسول کا مذاق اڑایا۔ کہا مولوی کی عقل آدھی ہے۔ مولویوں کا بھی مذاق اڑایا۔ کیوں اڑایا؟ کہ مولوی خدا کا نام لیتا ہے۔ رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں خدا کا مذاق اڑایا رسول کا کتبے اٹھائے۔ نماز آدھی روزے پندرہ حج آدھا زکو سوا فیصدی۔ مولوی کی داڑھی میں تنکا اور مولوی کی عقل آدھی عورت کی گواہی پوری عورت کی دیت پوری۔ قرآن کا مذاق رسول کی تعلیمات کا مذاق اڑایا ہم گناہگاروں کے سوا کوئی نہیں بولا کسی نے بیان نہیں دیا۔ بڑے عشق کا دعوی کرنے والے سب خاموش ہو گئے۔ جمعیت اہل حدیث کی مجلس شوری کا اجلاس ہوا۔ اس میں ایک مخصوص واقعے کو پیش نظر رکھ کر ایک قرار داد منظور کی گئی کہ اس حکومت کی سر پرستی میں جس قدر شرک وبدعت کو فروغ حاصل ہوا اس کی کوئی مثال سابقہ دور میں نہیں ملتی کہ جب بھی کوئی وزیر حلف اٹھاتا ہے سیدھا خدا کے گھر میں نہیں جاتا کسی قبر پہ جاتا ہے۔ وہاں پھول چڑھاتا ہے نذر دیتا ہے نیاز چڑھاتا ہے اور یہ تاثر دیتا ہے کہ مجھے جو کچھ ملا ہے اس کی وجہ سے ملا ہے۔ اس میں کوئی تکلیف کی بات ہے؟ وہ مولوی جو خدا رسول کے مذاق پر نہیں بولے قرآن کے مذاق پر نہیں بولے نبی کی تعلیمات کے استحضاء پر نہیں بولے۔ اٹھارہ مولویوں نے اکٹھے بیان دئیے مل کر اور نزلہ بر عضو ضعیف میرا نام لے کے کہا کہ احسان الٰہی ظہیر نے قبروں کے خلاف بات کر کے معاشرے