کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 37
مان لو۔ جاؤ نہ ضیاء الحق کی مانتا ہوں نہ اس کے چمچوں کی مانتا ہوں۔ مجھ کو منوانا ہے تو رب کا قرآن لے کے آؤ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان لے کے آؤ۔ مجھ کو منوانا ہے تو عرش والے کا قرآن لا مدینے والے کا فرمان لا۔ اور ہم ؟ ہم کو ڈراتے ہو ؟ او جن کی ماؤں نے ان کو گڑھتی (گھٹی) دیتے ہوئے منت یہ مانی تھی اللہ تیرے نام پہ جنا تیری راہ میں وقف ہے۔ ہم کو ڈراتے ہو جنہوں نے سبق ہی یہ پڑھا اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔۵؎(سورۃالانعام:۱۶۲) غیر اللہ کے سامنے جھکنے والا سر نہیں ہے۔ جفا کی تیغ سے گردن وفا شعاروں کی کٹی ہے برسر میداں مگر جھکی تو نہیں اور اس کی زندہ مثال خدا کے فضل و کرم سے ہم ہیں یہ ہمارے ساتھی ہیں اور انشاء اللہ جب تک ہم زندہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے اندر کوئی خلل اندازی نہیں کر سکتا۔ کوئی رخنہ اندازی نہیں کر سکتا کوئی اضافہ نہیں کر سکتا کوئی ترمیم نہیں کر سکتا۔ واخر دعوانا ان الحمد للّٰه رب العلمین