کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 369
کوئی ایسا لباس کوئی ایسی چیز عورت کے استعمال کے لئے جائز نہیں جو انسانی جذبات کے اندر تخریب کاری کے اثرات پیدا کریں۔ یہ نہ سمجھے مولوی بڑے تنگ ظرف ہیں۔ گھر کے اندر عورت جو جی چاہے کرے۔ اس گھر کے اندر جس گھر کے اندر کسی غیر محرم کی آمدورفت نہ ہو۔ میں نے یہ مسئلہ پہلے بھی بتلایا تھا۔ عورتیں اپنے گھر کے اندر جس میں کسی غیر محرم کی آمد و رفت نہیں ہے غیر محرم کی کوئی بے حجاب نگاہ نہیں پڑتی عورت جس طرح جی چاہے رہ سکتی ہے۔ دوپٹہ لے نہ لے قمیض جس طرح کی چاہے پہنے شلوار جس قسم کی چاہے پہنے ۔ لیکن گھر سے باہر جہاں غیر محرم کی نگاہ اس پہ پڑتی ہے کسی ایسی چیز کا استعمال عورت کے لئے جائز نہیں جو انسانی فطرت اور انسانی جذبات کے اندر کسی قسم کی تخریب کاری کے اثرات پیدا کرے۔ حتی کہ خوشبو یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں سب سے زیادہ پسندیدہ شے ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا حُبِّبَ إليَّ مِنَ الدُّنياکم شیئان مجھے دنیا میں سب سے زیادہ جو چیزیں پسند ہیں ان میں سے ایک چیز خوشبو ہے اور نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ اس قدر خوشبو کو پسند کرتے اس قدر خوشبو لگایا کرتے کہ آپ کے پسینہ اطہر سے اور اس کے قطرات سے بھی کستوری کی اور نافع کی خوشبو آیا کرتی تھی اور حدیث پاک میں آیا ہے سرور گرامی علیہ الصلو والسلام جس راستے سے گزر جاتے تھے وہ سارے کا سارا راستہ خوشبو سے معطر ہو جاتا تھا۔ اتنی حضور کو خوشبو پسند تھی۔ لیکن عورت کے لئے آپ نے کہا کہ جو عورت خوشبو استعمال کر کے اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے گھر کے اندر جو جی چاہے کرے جب تک وہ گھر میں پلٹ نہیں آتی فرشتے اس کا شمار بدکاروں میں کرتے ہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ لوگوں کی نگاہوں کی آوارگی کا اور لوگوں کے جذبات کی انگیخت کا اور معاشرے کے اندر بے حیائی کے فروغ کا سبب بنتی ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو کو پازیب کو چوڑیوں کو کہ اس کے چھنکنے سے بھی آوارہ مزاج لوگوں کی نگاہیں عورتوں کی طرف مبذول ہوتی ہیں۔۔۔۔ ان کے استعمال کو ممنوع قرار دیا اور ہمارے نام نہاد مسلمان