کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 361
کے سب سے اعلی مقام پہ کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کائنات کے اندر سب سے بہترین قطعہ زمین اگر کوئی ہے تو مسجد کا ہے فرمایا کہ اللہ کی رحمتیں مسجد کے اندر اترتی فرشتے صفیں باندھ کے مسجد کے اندر بیٹھتے ہیں۔ فرشتے بیٹھے ہوئے اللہ کی رحمتیں نازل ہو رہی ہیں۔ اپنے دلوں کو ٹٹولو اللہ کی بارگاہ میں عہد کرو اللہ جتنی زندگی غفلت کی بیت گئی ہے بیت گئی۔ اب ساری زندگی جب تک زندہ رہیں گے نماز ادا کرتے رہیں گے۔ اللہ سے وعدہ کرو۔ اللہ کی بارگاہ میں عہد کرو کہ جب تک زندہ رہیں گے اللہ نماز ادا کرتے رہیں گے۔ دعا مانگو اور یہ دعا ابراہیم خلیل اللہ نے مانگی تھی ۔ دعا مانگو رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ (سورۃالابراہیم:۴۰) اللہ مجھے نماز پر پختگی سے قائم رہنے والا بنا۔ میری اولادوں کو اللہ نمازی بنا۔ میرے گھر والوں کو نمازی بنا۔ پہلے عہد کرو پھر دعا مانگو۔ یاد رکھو خدا کی قسم ہے جس شخص نے اپنی اولاد کو نماز کی تلقین نہیں کی اپنے بچوں کو نمازی نہیں بنایا جس دن اس کی آنکھیں بند ہوں گی بچوں کا رشتہ ٹوٹ جائے گا اور جس نے بچوں کو نمازی بنایا یہ مر جائے گا بچے کا رشتہ برقرار رہے گا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بندہ مر جاتا ہے ساری نیکیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ فرمایا ولد صالح ید عولہ بیٹے سے اولاد سے رشتہ قائم رہتا ہے۔ نیک اولاد جو ہر نماز کے بعد ہاتھ اٹھاتی اور اپنے والدین کی مغفرت کی دعا مانگتی ہے۔ اپنی اولاد کو بھی اگر اپنے سے ان کا رشتہ تعلق قائم رکھنا چاہتے ہو نمازی بناؤ اور یہ زندگی ساٹھ سال کی پینسٹھ سال کی زندگی اس زندگی کے مقابلے میں کیا حیثیت رکھتی ہے جس زندگی کا پہلا دن ہی پچاس ہزار سال لمبا ہو گا۔ قیامت کا دن حشر کے میدان کا دن کتنا لمبا ہو گا؟ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ (سورۃالمعارج:۴) پچاس ہزار سال۔ اب کتنا احمق ہے وہ آدمی جو ساٹھ سالہ زندگی کو بنانے کے لئے ان لاکھوں سالوں کی زندگی کو خراب کرتا ہے۔ بہترین انسان وہ ہے جس کو اللہ نے اس زندگی میں موقعہ عطا کیا۔ خود نمازی بنا اپنی اولادوں کو نمازی بنایا اور قانونی مسلمان نہیں ٹھہرا بلکہ حقیقی مسلمان بنا۔ اللہ کی نجات کا مستحق ہو گیا۔ اولاد کے بارے میں حدیث یاد رکھو۔