کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 360
لوگ اسے دفنا کے چلے گئے۔ عرش والے کے حکم سے اٹھایا گیا۔ سوال و جواب کے لئے منکر نکیر آئے۔ جب اٹھایا جائے گا نبی کائنات نے فرمایا عصر کی نماز کا وقت ہو گا۔ چاہے کوئی رات کے وقت دفن ہو چاہے صبح ہو۔ قبر کے اندر دفنائے جانے کے فورا بعد اس طرح کا وقت ہو گا جس طرح عصر کا وقت ہوتا ہے۔ اٹھا کے بٹھایا جائے گا۔ اٹھو اللہ کی بارگاہ میں جواب دہی کے لئے حاضر ہو۔ جس کو نماز کی عادت پڑی ہوئی ہو گی عصر کا وقت دیکھے گا۔ کہے گا رک جاؤ۔ تمہارے سوالات کا جواب بعد میں دیتا ہوں۔ پہلے مجھے نماز عصر ادا کر لینے دو۔ میری نماز نہ ضائع ہو جائے۔ اللہ کے فرشتے اس کی یہی بات سن کر اس کو اس طرح لٹا کے چلے جائیں گے نبی کے ناطق وحی کے الفاظ ہیں فرمایا جس طرح نئی نویلی دلہن کو پیار سے رشتہ دار لٹا کے چلے جاتے ہیں۔ کہیں گے تجھ سے سوال جواب کی ضرورت نہیں۔ یہ کون کہے گا کہ نماز پڑھنی ہے جس کو دنیا میں نماز کی عادت ہے۔ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کو نماز کی عادت نہیں اللہ کہے گا اس کو حشر کے دن تک منتظر نہ ٹھہراؤ۔ اس کی قبر ہی کو جہنم کا ایک حصہ بنا دو۔ جب تک قیامت نہیں آجاتی تب تک جہنم میں جلتا رہے۔ لوگو اسی لئے علماء نے کہا ہے کہ ایسا شخص جو نماز ادا نہیں کرتا اس کی نماز جنازہ پڑھنی جائز نہیں۔ بعض علماء نے یہاں تک کہا ہے ایسے شخص کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں کرنا چاہئے۔ ایسا شخص مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ہونے کا حق نہیں رکھتا۔ آج اللہ کی بارگاہ میں اس مقدس دن میں اس مقدس مہینے میں اس مقدس مہینے کے مقدس عشرے میں وہ دن جو جمعے کا دن ہے۔ جس دن کے بارے میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اللہ نے ہفتے کے سارے دنوں میں سے جمعے کے دن کو بابرکت بنایا ہے اور فرمایا کہ جمعے کے دن کے اندر اس وقت کو جبکہ خطیب خطبہ دینے کے لئے کھڑا ہوتا ہے اللہ نے سب سے مبارک وقت بنایا ہے۔ اس مبارک وقت میں اس مبارک دن میں اور اس مبارک مہینے میں جس سارے مہینے کو اللہ نے برکت کا مہینہ اور جنت کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس مبارک دھاکے میں کہ رمضان کا دوسرا دھاکہ شروع ہو چکا ہے۔ جس دھاکے کو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخشش کا دھاکہ قرار دیا ہے۔ پہلا دھاکہ رحمت کا دوسرا دھاکہ بخشش کا اور بخشش کا دھاکہ شروع ہو چکا ہے۔ اس مقدس مہینے میں اس مقدس دھاکے میں اس مقدس دن میں اور اس مبارک گھڑی میں اور کائنات