کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 36
سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرے اس دعا کے بعد یا کوئی اس جیسا چہرے والا ہو تو دکھا دو ماننے کے لئے تیار ہیں۔ تم کن کو منواؤ گے؟ ہم نے مانا ہے تو مدینے والے کو جی لگایا ہے تو مدینے والے سے دل میں بسایا ہے تو مدینے والے کو۔ اس کو جس کے بارے میں حسان ابن ثابت نے کہا تھا کہ واحسن منک لم ترقط عینی واجمل منک لم تلد النساء تجھ سے خوبصورت چہرہ کسی ماں نے جنا ہی نہیں اور تجھ سے حسین وجود کسی آنکھ نے دیکھا ہی نہیں۔ آقا تیرے حسن کی کیا تعریف کروں؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پیدائش میں روز ازل میں تو رب کی بارگاہ میں کھڑا ہو کے کہتا تھا کہ رب مجھ کو ایسا بناتا جا۔ تو کہتا چلا گیا رب بناتا چلا گیا۔ کوئی ایسا ہو تو دکھاؤ ؟ ہماری نگاہوں میں کوئی نہیں جچتا ۔ ہم نے مانا ہے تو اس کو جانا ہے تو اس کو دل میں بسایا ہے تو اس کو اور کسی کی سنت کو سینے سے لگایا ہے تو اس کی۔ تمہیں دیکھ کے مان لیں کہ تم نے بل پیش کیا؟ جاؤ شریعت اور چیز شریعت بل اور چیز۔ کوئی اہلحدیث اہلحدیث نہیں ہو سکتا جب تک کہ شریعت کو نہ مانے اور کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان نہیں کہلا سکتا جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد شریعت کو مکمل نہ مانے۔ جس بل کے اندر یہ کہا جائے کہ آج کی قومی اسمبلی کے ممبر جو فیصلہ کریں وہ شریعت ہے۔ تم اس کو مان لو احسان الٰہی ظہیر اس کو ماننے کو تیار نہیں ہے۔ اور یہ قومی اسمبلی ؟ ساری کائنات کی اسمبلیاں اکٹھی ہو جائیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم ہے ساری کائنات کے مسلمان اکٹھے ہو جائیں سب کی بات مل کے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا حصہ نہیں بن سکتی۔ تم کہتے ہو فقیہوں کی بات مان لو ملانوں کی بات مان لو قومی اسمبلی کے ممبروں کی بات