کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 358
او لوگو !ایک نمازی انسان اپنے چار بے نماز رشتہ داروں کی وجہ سے اگر جہنم میں چلا جائے گا تو جو خود بے نماز ہے وہ جنت میں کیسے جا سکتا ہے ؟ کبھی سوچو سمجھو اور ساری بیماری کا سبب کیا ہے؟ ساری بیماری کا سبب دنیا ہے۔ یہ دنیا جس کی آخرت کے مقابلے میں پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا کی حیثیت آخرت کے مقابلے میں ویسی ہی ہے جس طرح ایک قطرہ پانی کی حیثیت سمندروں کے مقابلے میں ہوتی ہے۔ کتنا بدنصیب اور بے وقوف ہے وہ آدمی جو ایک قطرہ پانی کے لئے سمندر کو ٹھکرا دے۔ کتنا احمق ہے وہ آدمی جو لاکھوں سالہ زندگی کو ساٹھ سالہ زندگی کی وجہ سے تباہ کر دے۔ یہ آدمی جو نماز نہیں پڑھتا کیوں نہیں پڑھتا؟ یہ جسم جس کو حرام کھلا کے پالا ہوا ہے یہ جسم جس کو آرام کا عادی بنایا ہوا ہے یہ جسم جس کو ائیر کنڈیشنر کے حوالے کیا ہوا ہے یہ جسم جس کو پنکھوں کا عادی بنایا ہوا ہے اس جسم کو نماز پڑھتے ہوئے ذرا تکلیف دینی پڑتی ہے۔ تھوڑی سی دشواری ہوتی ہے۔ نماز پڑھتا ہوا کوئی مر تو نہیں جاتا؟ جو لوگ نماز پڑھتے ہیں وہ مر جاتے ہیں؟ کیا ہوتا ہے؟ تھوڑا سا وقت اللہ کے لئے نکالنا گرمیوں کی چلچلاتی دھوپ میں اور سردیوں کی ٹھٹھرتی فجر میں اٹھ کر اللہ کی بارگاہ میں کھڑا ہونا۔ بات تو اتنی ہے۔ کیا دشواری ہے؟ خدا کی قسم ہے جن لوگوں کو اللہ نماز کی عادت ڈال دیتا ہے جب وہ نماز نہیں پڑھتے تو ان کو بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ ان کو رات کو نیند نہیں آتی ۔ مجھے یاد ہے ایک دفعہ میں سفر میں تھا۔ سفر کی تھکاوٹ کی وجہ سے بھول گیا کہ نماز پڑھی ہے کہ نہیں پڑھی۔ لیٹا اور سو گیا۔ رات کے گیارہ بجے اس طرح معلوم ہوا جس طرح کوئی چیز چھینی گئی ہے۔ بار بار کروٹیں بدلتا تھا۔ اٹھتا تھا سوچتا تھا کیا ہو گیا ہے۔ خدا نخواستہ گھر میں کوئی نقصان نہ ہو گیا ہو۔ بارہ بجے تک کروٹیں بدلتا رہا۔ ایک گھنٹے کے بعد خیال آیا۔ او ہو نماز رہ گئی ہے۔ کیا دقت ہے؟ چار رکعتیں صبح کی آٹھ رکعتیں ظہر کی اور اگر بڑی تکلیف ہے تو چار ہی پڑھ لے کہ فرض تو رب معاف نہیں کرتا۔ چار رکعتیں عصر کی پانچ رکعتیں مغرب کی اور کم سے کم سات رکعتیں