کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 357
ہیں۔ بیوی پنج وقتہ نمازی اور خاوند بدبخت نے کبھی نماز کا چہرہ ہی نہیں دیکھا بڑی بہادری کی کہ جمعہ کے دن آگیا اور ایسے بھی بدنصیب موجود ہیں جن کو جمعے کے دن بھی مسجد کی توفیق نہیں ہوتی صرف عید کے عید آتے ہیں۔ ایسے بدنصیب بھی موجود ہیں۔ لوگو !امام کائنات کی بات سنو۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیوی کو نماز پڑھانا بھی خاوند کی ذمہ داری ہے اور نابالغ بیٹے کو نماز پڑھانا بھی باپ کی ذمہ داری ہے۔ قیامت کے دن ایسے شوہر اور ایسے باپ مجرموں کی صف میں اٹھائے جائیں گے جو خود تو نماز پڑھتے ہیں لیکن گھر والوں کو کبھی نماز کا حکم نہیں دیتے۔ اب سوچو۔ اگر جن کے گھر والے نہیں پڑھتے وہ مجرموں کی صف میں اٹھیں گے تو جو خود نہیں پڑھتا وہ کس طرح مومنوں کی صف میں اٹھے گا ؟ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی اس کے اعمال کا وزن ہو چکا ہو گا۔ اللہ کہے گا جاؤ اسے جنت میں لے جاؤ اس کے اعمال بھاری ہیں۔ جنت میں جانے لگے گا۔ ایک عورت چیختی ہوئی آئے گی۔ اللہ ان حاجی صاحب کو ذرا روکو۔ یہ نمازی صاحب جنت میں مجھ کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اللہ کے حکم سے روکا جائے گا۔ رک جاؤ۔ کہے گی اللہ یہ بدبخت میرا شوہر ہے۔ خود نماز پڑھتا تھا۔ ہنڈیا میں نمک زیادہ ہو جائے لاٹھی اٹھا لیتا تھا۔ روٹی پکانے میں دیر ہو جائے گھر کو آسمان پہ اٹھا لیتا تھا لیکن اللہ کبھی اس نے مجھ کو نماز کی تلقین نہیں کی۔ اللہ میں جہنم میں جا رہی ہوں یہ جنت میں کیسے جا رہا ہے؟ یہ چاہتا تو میں کبھی نماز کی تارک نہ ہو سکتی تھی۔ اللہ کہے گا جاؤ اس بدبخت کو بھی جہنم میں لے جاؤ۔ کیوں؟ خود نماز پڑھ کے اس نے بیوی کو نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا۔ یہ بھی جہنم میں جائے گا۔ ایک اور جا رہا ہو گا بیٹی چیختی چلاتی آئے گی۔ اللہ یہ میرا باپ تھا۔ خود تو مسجد میں جا کے نماز پڑھتا تھا مجھ کو ٹی وی کے سامنے بٹھاتا تھا۔ کبھی نماز کا حکم نہیں دیا۔ اللہ کہے گا اس کو بھی جہنم میں لے جاؤ۔ چھوٹی بہن آئے گی۔ اس کے مطالبے پر اس کو بھی جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔ ماں آئے گی۔ اللہ یہ جوان بیٹا تھا اس نے کبھی مجھے دین کا درس نہیں دیا۔ اس نے کبھی مجھ سے نماز کی درخواست نہیں کی۔ اللہ کہے گا اس کو بھی جہنم میں لے جاؤ۔