کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 355
رضا کے لئے روزے رکھیں۔ اپنے ایمانوں کو درست کرو اور سمجھو کہ روزہ چوتھے نمبر کا فریضہ ہے۔ اگر ہم چوتھے نمبر کی بات پر عمل کرتے ہیں تو دوسرے نمبر کی بات کو ہم نے کیسے چھوڑ دیا؟ اول اللہ کی توحید نبی کی رسالت کا اقرار ہے اور دوسرے نمبر پر نماز ہے اور پھر دلچسپ بات یہ ہے روزہ کسی نہ کسی حالت میں بندے کو معاف ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسا آدمی جو انتہائی بوڑھا ہو اب اس کی جوانی کے پلٹنے کا تو کوئی امکان موجود نہیں۔ ایسے آدمی کو اللہ رب العزت نے اجازت بخشی ہے کہ وہ اپنے کفارے کے طور پر اپنے فدیہ کے طور پر خود روزہ نہ رکھے کسی کو اپنی جگہ روزہ رکھوا دے۔ اسی طرح ایسا بیمار آدمی جس کی شفا یابی کی کوئی توقع نہ ہو۔ دل کا بیمار ہے یا شوگر اتنی زیادہ ہے کہ اب اس کی تندرستی کی کوئی امید اور توقع موجود نہیں ہے۔ اللہ رب العزت نے اس کو اجازت دی ہے وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ (سورۃالبقرہ:۱۸۴) یہ کسی کو کفارے کے طور پر روزہ رکھوا دے۔ اللہ نے اس کو روزہ معاف کر دیا۔اس کو روزے کا ثواب مل جائے گا۔ یہ تیسرے چوتھے نمبر کا فریضہ ہے جو کئی لوگوں کو معاف ہے۔ نماز ایسا فریضہ ہے اللہ تعالی نے کسی شخص کو معاف نہیں کیا۔ حتی کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز اتنا اہم فریضہ ہے کہ اگر کوئی کھڑے ہو کے نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کے پڑھے۔ اگر کسی میں کھڑے ہونے کی سکت نہیں ہے اس کو بھی نماز معاف نہیں ہے۔ بیٹھ کے پڑھ لے۔ اللہ کے رسول ایک آدمی بیٹھ کے بھی نماز نہیں پڑھ سکتا؟ آپ نے فرمایا لیٹ کے پڑھ لے۔ یہ نہیں کہا جو بیٹھ کے نماز نہیں پڑھ سکتا اس کو نماز معاف ہے۔ کہا بیٹھ کے نہیں پڑھ سکتا لیٹ کے پڑھ لے۔ اللہ کے رسول لیٹ کے بھی ادا نہیں کر سکتا؟ فرمایا اشارے سے نماز پڑھ لے۔ جس کے ہوش و حواس قائم ہیں اللہ نے اس کو نماز معاف نہیں کی ہے۔ اشارے کے ساتھ پڑھ لے۔ اتنی سخت بیماری کے عالم میں بھی نماز کو معاف قرار نہیں دیا۔ حالانکہ دوسری طرف چلتے پھرتے آدمی کو جو بیمار ہے اور اس کی شفا یابی کی کوئی توقع نہیں۔ خیال ہے روزہ رکھے گا ہارٹ اٹیک ہو جائے گا۔ چلتا پھرتا ہے اس کو روزہ معاف کر دیا ہے۔ لیکن نماز اگر کوئی اشارے کے ساتھ پڑھ سکتا ہے اس کو بھی نماز