کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 352
گے وہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان کے ساتھ عمل صالح کو بھی اختیار کیا۔ اس لئے میں یہ بات آج کے خطبہ جمعہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں۔ مسلمان دو قسم کے ہیں۔ ایک مسلمان ہیں قانونی ایک مسلمان ہیں حقیقی۔ قانونی مسلمان اس مسلمان کو کہا جاتا ہے جس نے کلمہ طیبہ کو پڑھ لیا۔ توحید کومان لیا رسالت پر ایمان لے آیا۔ ایسا شخص قانونی طور پر مسلمانوں کے زمرے میں شمار ہوا لیکن یہ شخص حقیقی مسلمان نہیں ہے۔ اور یہی قسم کے لوگ ہیں جن کو مخاطب کر کے رب ذوالجلال نے کہا تھا قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا وَلٰکِنْ قُوْلُوْٓا اَسْلَمْنَا (سورۃالحجرات:۱۴) یہ لوگ کہتے ہیں ہم مومن ہو گئے۔ اے میرے حبیب پاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان کو کہہ دیجئے اپنے آپ کو مومن نہ کہلواؤ۔ یہ کہو کہ ہم مسلمان ہو گئے ہیں۔ کیا مطلب ہے ؟ کہ قانونی طور پر یہ لوگ مسلمانوں کی برادری کا حصہ بن گئے لیکن حقیقی مسلمان نہیں ہوئے۔ حقیقی مسلمان وہ ہے جس نے زبان سے کلمہ شہادت پڑھنے کے بعد اللہ کی توحید نبی پاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ماننے کے بعد اپنی زندگی میں ان تمام عناصر کو شامل کیا جنہیں شامل کرنے کا رب العالمین نے حکم دیا ہے۔ عملی طور پر اسلام کو ثابت کیا۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لئے یہ بات کہی تھی کہ جب کوئی مسلمانوں کا لشکر کسی بستی پہ حملہ کے لئے جائے رات کو شبخون نہ مارے صبح کا انتظار کرے۔ اگر اس بستی سے اذان کی آواز آئے لوگ نماز کے لئے مسجد کی طرف نکلیں تو وہ بستی مسلمانوں کی بستی ہے اس پر حملہ نہ کیا جائے۔ اگر اسلام کے دعوؤں کے باوجود اس بستی میں اذان نہیں ہوتی لوگ نماز کے لئے مسجد میں نہیں نکلتے اس پر بستی پر حملہ کیا جائے کیونکہ وہ بستی مسلمانوں کی بستی نہیں ہے۔ قانونی طور پر لا الہ الا اللہ سے آدمی مسلمان ہو جاتا ہے لیکن حقیقی اسلام کے لئے اسلام کے ان تمام اصولوں کو ماننا ضروری ہے جن کی تلقین رب العلمین نے اپنے کلام پاک میں اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان مبارک میں کی ہے۔ ان میں سے سب سے پہلی چیز اقامت صلو ہے۔ یاد رکھو جو شخص مسلمان کہلاتا ہے نماز ادا نہیں کرتا ایسے شخص کا حقیقی اسلام سے کوئی