کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 350
ہدایت کے لئے یہ شرط ہے کہ ایمان اس طرح کا ہو جس طرح کا ایمان حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ لائے ہیں۔ اگر ایمان اس قسم کا نہیں ہے جس قسم کا ایمان نبی کے صحابہ نے اختیار کیا تو ایسا ایمان انسان کی نجات اور اللہ کی بارگاہ میں قرب کے لئے کافی نہیں ہے۔ اس بنیاد پر ہم یہ دیکھیں اور سمجھیں کہ امام کائنات فخر موجودات رحمتہ للعلمین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی الہ واصحابہ وبارک وسلم کے صحابہ کس قسم کا ایمان لائے تھے تو انہیں اس بات کا اندازہ ہو گا کہ صحابہ کا ایمان اس طرح کا تھا کہ انہوں نے یہ سمجھ لیا تھا کہ زندگی کے تمام پہلو اور زندگی کے تمام لمحے زندگی کے تمام گوشے اور زندگی کے تمام ادوار اس قالب میں ڈھالنے ہیں جس قالب میں ڈھالنے کا رب العلمین نے حکم دیا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی سیرتوں کو پیش نگاہ رکھتے ہوئے یہ جانے اور سمجھے کہ صحابہ نے اسلام اور ایمان کو صرف عبادات تک محدود نہیں رکھا تھا اور نہ ہی ان کے نزدیک ایمان اور اسلام زبان سے اللہ کی توحید کے اقرار کر لینے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے مان لینے کا نام تھا۔ بلکہ اللہ کی توحید کے اقرار کے ساتھ ساتھ نبی محترم رسول معظم علیہ الصلو و السلام کی رسالت پر ایمان کے ساتھ ساتھ کچھ اور چیزیں بھی تھیں جن کو وہ ایمان اور اسلام کا حصہ اور جزو سمجھتے تھے۔ اگر اسی طرح ہم بھی ان چیزوں کو ایمان کا حصہ اور جزو سمجھیں تو راہ نجات کے راہی ہیں اور اگر ہم نے ان چیزوں کو تو الگ رکھا اور یہ کافی سمجھا کہ ہم نے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھ لیا ہے اب ہم مسلمان ہو گئے ہیں۔ ہماری نجات کے لئے یہ بات کافی ہو گئی ہے تو ماسوائے اس بات کے کہ ہم ایسی گمراہیوں کا شکار ہو گئے کہ جن سے نکلنے کی کوئی توقع نہیں اور ہمیں ایمان اور اسلام سے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔ آپ یہ بات توجہ سے سنیں کہ رب العزت نے پورے کلام مجید کے اندر کہیں بھی نجات کے لئے کلمہ طیبہ کے اظہار کو اور اس کے پڑھنے کو کافی قرار نہیں دیا ہے۔ یہ نہیں کہا کہ وہ لوگ جو اللہ کی توحید پر یقین رکھتے اور نبی پاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو مانتے ہیں وہ لوگ جنتی ہیں اور وہ لوگ نجات پانے والے ہیں۔ بلکہ جہاں بھی جنت کا جہنم سے بچنے کا اور نجات پانے کا تذکرہ کیا وہاں کلمہ توحید اور رسالت کے ساتھ ساتھ کسی اور چیز کا بھی اضافہ