کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 35
جانے کی گنجائش ہو کبھی کوئی عقل مند یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ پیالہ مکمل بھرا ہوا ہے۔ مکمل بھرا ہوا پیالہ اس پیالے کو کہیں گے جس کے اندر پانی کا ایک قطرہ بھی نہ ڈالا جا سکے۔ اگر ایک قطرے کی بھی گنجائش باقی ہو تو پیالہ مکمل بھرا ہوا نہیں ہو گا۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا عرش والے نے کہا ہے
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۔
میں نے آج دین مکمل کر دیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ نبی کے زمانے کے بعد کی کہی ہوئی بات بھی دین ہے اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو مکمل نہیں مانا ہے۔اور جاؤ ہم کو پھانسی پہ لٹکاؤ‘ ہمارے راستے روکو‘ ہم کو گالیاں دو‘ ہم کو برا بھلا کہو ہمارے خلاف جھوٹے الزامات لگاؤ جو جی چاہے کر لو۔ ہم امام کائنات کے سوا کسی کی بات کو دین ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ تمہارے یہ مولوی یہ ملوانے تمہارے یہ لیڈر یہ سیانے سارے ایک طرف آمنہ کا لال ایک طرف کعبے کے رب کی قسم ہے ساری کائنات کو چھوڑا جا سکتا ہے محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔ جاؤ ہم سے زیادہ شریعت کا ماننے والا چشم فلک نے کبھی نہ دیکھا۔ او شریعت کو ماننے والا وہ ہے جو نہ شریعت میں کمی کرے نہ شریعت میں زیادتی کرے۔ جو کمی کرے وہ بھی نہیں مانتا جو زیادتی کرے اس نے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا پیر و مرشد نہیں مانا۔
ہمارا عشق ؟
ہمارا عشق سن لو۔ ہماری محبت کیسی ہے ؟ ہمارا پیار کیسا ہے؟
آج بات ہو جائے۔ میں بات بتلا دینا چاہتا ہوں۔
ہماری محبت ہرجائی نہیں ہے ہمارا پیار ہرجائی نہیں کہ یہاں بھی دل لگایا وہاں بھی دل لگایا۔ ہم نے تو مدینے والے کو دیکھا۔ اس کے بعد اب کسی کے دیکھنے کی حسرت ہی نہیں رہی۔
واحسن منک لم ترقط عینی و اجمل منک لم تلد النساء
خلقت مبرء ا من کل عیب کانک قد خلقت کما تشاء
اس لئے کہ اس کو دیکھنے کے بعد ہمیں کسی کے دیکھنے کی حسرت ہی نہیں رہی۔