کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 349
نماز کی اہمیت خطبہ مسنونہ کے بعد: اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ (سورۃالبقرہ:۲۷۷) تمام قسم کی تعریفات وحدہ لا شریک خالق کائنات مالک ارض و سما کے لئے ہیں اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام ہوں اس ہستی اقدس و مقدس پر جن کا نام نامی اسم گرامی محمد اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وبارک وسلم ہے۔ وہ ذات مقدسہ مبارکہ مطہرہ کہ رب العزت نے جنہیں رحمت کائنات بنا کر بھیجا اور جن کے ذریعے اہل کائنات کی راہ نمائی کا اور ہدایت کا بندوبست فرمایا۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کائنات میں جلوہ گر ہو کر اللہ کے حکم پر لوگوں کو جس دعوت سے آشنا کیا اس دعوت کا نام دعوت اسلام ہے۔ اسلام ایک ایسے ٌضابطے اور نظام کا نام ہے جو کہ زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہے۔ وہ لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہلائیں اور مومنوں میں شمار کروانا چاہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسلام کو اسی طرح تسلیم کریں جس طرح کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے اسے تسلیم کیا تھا۔ قرآن میں بھی اللہ رب العزت نے یہی بات کہی ہے فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِہٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا (سورۃ البقرہ:۱۳۷) اگر دنیا کے لوگ اس طرح ایمان لائیں جس طرح کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ایمان لائے ہیں تب اللہ ان کو ہدایت یافتگان میں شمار کرے گا۔ یعنی ایمان کے لئے