کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 347
اور یہی چیز عرش والے نے اپنے کلام میں بے شمار جگہ کہی ہے۔ وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ (سورۃالنساء:۳۶) لوگو اللہ کی بندگی کے ساتھ‘ رب کی توحید کے اقرار کے ساتھ اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنانے سے بچتے ہوئے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپنے والدین کے حقوق کا خیال رکھو پھر رشتہ داروں کے حقوق کا خیال پھر پڑوسیوں کے حقوق کا خیال اور یہاں پہ بات بس نہیں کی۔ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی پڑوسیوں کا وَ الْجَارِ الْجُنُبِ قریب کے پڑوسیوں کا‘ دور کے پڑوسیوں کا اور عرش والے تیرے حکم کا کیا کہنا فرمایا وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ پھر دور کے پڑوسیوں کے پڑوسیوں کا بھی خیال رکھو۔ اب کون باقی رہا ؟ پہلے گلی والے ‘پھر محلہ والے پھر بستی والے ۔ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ اور آگے کیا کہا؟ وَ ابْنِ السَّبِیْل اور فرمایا یہ تو بستی والے ہوں گے کوئی غیر بستی والا آجائے مسافر ہو تو اس کا بھی خیال رکھو۔ باقی کون رہا۔ باقی ملک سے باہر والا رہ گیا فرمایا اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ (سورۃ:الحجرات:۱۰) نہیں مومن اگر مشرق میں بستا ہے دوسرا مومن مغرب میں بستا ہے دونوں سگے بھائی ہیں۔ یہ اللہ نے کہا اور سرور کائنات نے اپنی تعلیمات میں کہا