کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 346
کے بارے میں فیصلہ کر دے تو اس کو چیلنج کرنا تو کفر ہے۔ نبی پاک نے دونوں کی بات سنی۔ ہائے ہائے۔ اور کس طرح انسانی حقوق کی نگہداشت کا سبق دیا۔ دکھتی ہوئی رگ پہ ہاتھ رکھا۔ فرمایا ساتھیو سنو ہو سکتا ہے تم میں سے کوئی اپنے کیس کو بہتر طریقے سے پیش کر سکے اور کوئی حق ہوتے ہوئے بھی اپنا کیس صحیح طریقے سے پیش کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو۔ یہ ممکن ہے۔ کئی جھوٹے اپنی زبان دانی سے سچے بن جاتے ہیں اور کئی سچے اپنی قوت گویائی کے نہ ہونے سے جھوٹے بن جاتے ہیں۔ دنیا میں ایسا ہوتا ہے اور یہاں نہیں لیکن یورپ میں وکیلوں نے اپنے بورڈ لٹکا رکھے ہیں کہ ہم نے تین سو قاتلوں کو جو صحیح معنوں میں قاتل تھے ان کو رہا کروایا ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح انسانی معاشرے کو پاک بنایا ہے۔ فرمایا سن لو ممکن ہے کہ کوئی بڑا ہوشیار چالاک اپنی زبان کی تیزی سے جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کر لے لیکن سن لو میں نبی ہونے کے باوجود بھی اگر فیصلہ کر دوں تو میرا فیصلہ حق کو باطل اور باطل کو حق نہیں بنا سکتا۔ حق دار کا حق حق دار کا رہے گا۔ میں نے فیصلہ ظاہری بیانات سن کر کرنا ہے لیکن سن لو جس نے حق والے کا حق مارا اس نے مال نہیں لیا اس نے جہنم کا ٹکڑا خرید لیا ہے۔ یہ کہا اور فیصلہ کرنے لگے۔ دونوں نے کہا اللہ کے حبیب رک جائیے۔ نبی پاک رک گئے فرمایا کیا بات ہے؟ کہنے وا لا کہتا ہے آقا یہ زمین کا ٹکڑا جس کے بارے میں جھگڑا ہے میرا نہیں اسی کا ہے۔ دوسرا رو پڑا۔ کہنے لگا یا رسول اللہ مجھ سے غلطی ہو گئی ہے۔ یہ میرا بھائی ویسے ہی کہہ رہا ہے میرا نہیں اسی کا ہے اسی کو دے دیجئے۔ آپ نے دونوں کی ایمانی کیفیات کو دیکھا۔ آپ نے فرمایا عجیب بات ہے لمحہ پہلے جھگڑتے ہوئے آئے ہو اب دونوں میں سے کوئی دعوے دار ہی نہیں ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کا کیا ہے زندگی رہی اللہ اور دے دے گا لیکن اگر آخرت تباہ ہو گئی تو زمین کا ٹکڑا ہمیں کیا فائدہ پہنچائے گا ؟ جہنم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو اگر اللہ کے لئے اپنا حق چھوڑ دیتے ہو حق ہو تب بھی اللہ کے لئے چھوڑ دو فرمایا تم نہیں جانتے اللہ قیامت کے دن بھی اس کا بدلہ عطا کرے گا دنیا میں بھی اس سے بہتر عطا فرمائے گا۔ یہ ہیں نبی پاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات