کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 344
انسانی حقوق کا خیال رکھو‘ انسانی آبروؤں کی حفاظت کرو انسانی مسائل کی نگہداشت کرو۔ ہر آدمی چھوٹے سے لے کر بڑے تک اس سے انسانوں کے حقوق کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ دنیا میں بھی اس کو سزا ہو گی قیامت کے دن بھی سزا۔ کوئی آدمی اللہ کی لاٹھی سے بچ نہیں سکتا۔
اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ(سورۃالبروج:۱۶)
اور لوگو !کتابوں میں لکھا ہے کہ رب کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ یہ کتابوں میں ہم پڑھا کرتے تھے کہ رب کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ لیکن اب زمانہ وہ آگیا ہے کہ ہم نے اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔
شادمان میں جاتے ہوئے لارنس روڈ کی نکڑ پہ ایک اٹھارہ انیس کنال کا پلاٹ تھا۔ سارے پلاٹ الاٹ ہوئے یہ بھی الاٹ ہو گیا۔ پاکستان کے اندر الاٹمنٹ کا قانون یہ ہے کہ کسی شخص کو گورنمنٹ کی کسی کالونی کے اندر اس وقت تک پلاٹ الاٹ نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ حلف نامہ داخل نہ کرے کہ پاکستان میں اس کا کوئی دوسری جگہ مکان موجود نہیں ہے۔ پوچھا گیا یہ انیس کنال کا پلاٹ کس بے مکان کو الاٹ ہوا ہے؟
کہنے لگے کہ یہ اس کو الاٹ ہوا ہے کہ پاکستان کے ہر شہر میں جس کی ہزاروں ایکڑ زمینیں اور سینکڑوں مکانات لاڑکانے میں بھی ہیں کلفٹن میں بھی ہیں ہر جگہ اس کے مکانات اسلام آباد میں بھی ہیں۔ لوگ چپ ہیں اور اس قوم کا عالم یہ ہے کہ جب وہ پلاٹ الاٹ ہوا تو اوورسیئر اور انجینئر اٹھارہ کنال کو انیس کنال بنا کے پیش کرتے ہیں۔ او کہتے ہیں ناں کہ چوروں کا کپڑا اور لاٹھیوں کے گز پیمائش کرتے ہوئے ڈیڑھ کنال رقبہ اور بڑھا لیا گیا۔ لوگوں کا لے لیا گیا۔ کہا گیا کہ اٹھارہ کی بجائے ساڑھے انیس ہو گیا ہے۔ کہنے لگے بادشاہوں کے اسی طرح کے ہوتے ہیں۔ پھر چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات ابھی دن نہیں گزرے تھے کہ نہ الاٹمنٹ رہی نہ الاٹ کروانے والا رہا
کیا ہے اسلام ؟
لوگوں کے حقوق غصب کرنے والے بالکل یہ نہیں سوچتے کہ
اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ (سورۃالبروج:۱۶)