کتاب: خطبات شہید اسلام علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ - صفحہ 341
ہمدردی‘ بنی نوع انسان سے پیار‘ رشتہ داروں کے حقوق کا خیال ‘ماں باپ کی فرمانبرداری‘ ہمسایوں کی نگہداشت‘ یتیموں کی کفالت‘ بیواؤں کی نگہداشت یہ اصل اسلام ہے۔ حدیث پاک میں آیا ہے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر سے باہر نکلتے سلام کہتے ہوئے گزرتے۔ راستے میں لوگ ملتے اگر کوئی آپ کو روکتا رک کے اس کی بات سنتے اور اس کا جواب دیتے۔ جو آپ کو بلاتا وہیں رک جاتے۔ کبھی آپ نے تفخر غرور اور تکبر کا ثبوت فراہم نہیں کیا کہ مجھ کو راستے میں روکنے والے کون ہیں۔ آج جس آدمی کو اللہ دو ٹکے عطا کر دیتا ہے اس کی گردن میں لوہے کے سرئیے پڑ جاتے ہیں۔ وہ سمجھتا ہے کہ اگر میں نے اس طرف جھانک کے دیکھا تو یہ سرئیے ٹوٹ جائیں گے۔ ہماری حالت یہ ہے۔ امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کوئی غریب کوئی فقیر کوئی مسکین راستے میں آپ کو روک دیتا آپ تب تک کھڑے رہتے جب تک وہ آدمی آپ کو جانے کی اجازت نہیں دے دیتا۔ یہ کس کا عالم ہے؟ سرور کونین کا رسول ثقلین کا صلی اللہ علیہ وسلم ۔ جو پوری کائنات کا امام ہے۔ لیکن لوگوں کے کہنے پہ رکنے والا رسول جب کسی یتیم کو گلی میں کھیلتا ہوا دیکھتا حدیث پاک میں آیا ہے بغیر اس کے بلائے ہوئے اس کے پاس رک جاتے۔ لمحے بیت جاتے آپ اس کے ساتھ پیار سے باتیں کرتے رہتے۔ کئی صحابہ کہتے ہیں اس یتیم سے نبی کی محبت کو دیکھ کے ہمارے دل میں خواہش ہوتی کاش ہم بھی یتیم ہوتے اور نبی ہمارے سر پہ بھی اتنے پیار سے ہاتھ پھیرتے۔ یہ نبی پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روش مبارک ہے۔ انتہائی پیار کے ساتھ خوبصورتی کے ساتھ اچھے الفاظ کے ساتھ اور مشہور واقعہ ہے جب آپ نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر قیام کیا تو سب سے پہلے آپ نے جس چیز کا ارادہ کیا وہ مسجد کی تعمیر کا ارادہ کیا تھا اور یہاں سے بھلے مانسو ایک سبق حاصل کرنا چاہئے اور وہ یہ ہے کہ جب بھی مسلمانوں کی کوئی نئی بستی بنے سب سے پہلے مسلمانوں کو اس بستی میں اپنے مکان بنانے کی فکر نہ کرنی چاہئے رب کے گھر کے بنانے کی فکر کرنی چاہئے۔ اس لئے کہ مسجد مسلمانوں کے اجتماعات اور ان کی شان و شکوہ اور ان کی آبرو اور ان کے باہمی اتحاد و اتفاق کا مظہر اور مرکز ہے۔